Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکین وطن کو سہولت مرکز سے کیا فائدہ ہوگا

سمندر پار پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ انھیں سرکاری اداروں میں اپنے کاموں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے فوٹو سوشل میڈیا
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولت مرکز میں خصوصی کاؤنٹرز افتتاح کے باوجود فعال نہیں ہوسکے۔
اردو نیوز نے ایف سکس مرکز میں قائم سہولت سینٹر میں ’اوور سیز ہال‘ میں پہلے دن آنے والی شکایات کا جائزہ لینے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ یہ پوری طرح فعال نہیں ہوسکا ہے۔
معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ سہولت مرکز اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی کاؤنٹر کا افتتاح منگل کو کیا گیا تھا۔ سہولت مرکز پہلے سے فعال ہے اور اسلام آباد کے شہریوں کو خدمات فراہم کر رہا ہے تاہم سمندر پار پاکستانیوں کا کاؤنٹر ایک دو روز تک فعال ہوگا۔
افتتاح کے بعد پہلے روز کسی بھی سمندر پار پاکستانی نے کوئی شکایت یا کسی دستاویز کے حصول کے لیے رابطہ نہیں کیا۔

سہولت مرکز میں موجود سہولیات

اوورسیز ہال میں چار کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں پر آنے والے سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اسلام آباد پولیس، وزارت داخلہ اور وزارت سمندر پار پاکستانیوں کا عملہ موجود ہو گا۔

 چار کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں پر اسلام آباد پولیس، وزارت داخلہ اور وزارت سمندر پار پاکستانیوں کا عملہ موجود ہو گا۔ فوٹو سوشل میڈیا

اسلام آباد کے عام شہری اس وقت جن سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں، ان میں پولیس کریکٹر سرٹیفیکیٹ کی فراہمی، پولیس تصدیق نامہ، گمشدگی رپورٹ، کرایہ دار رجسٹریشن، غیر ملکیوں کی رجسٹریشن، رضا کار رجسٹریشن، گاڑیوں کی تصدیق اور ایف آر کی کاپی کی فراہمی شامل ہیں۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سمندر پار پاکستانی بھی مخصوص کاؤنٹرز پر جا کر ان سہولیات سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ  داخلہ اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت سے متعلق مسائل کے حل کے لیے بھی خصوصی سافٹ وئیر کے ذریعے اپنے مسائل کی نشاندہی کروا سکتے ہیں۔
سہولت سینٹر کے انچارج ایس پی ذیشان حیدر نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ ’اس مرکز میں صرف اسلام آباد کے وہ شہری جو بیرون ملک مقیم ہیں، وطن واپسی پر ان کو دستاویزات کی ضرورت پڑتی ہے یا انھیں پولیس سے متعلق کوئی مسئلہ ہے تو اس کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔‘
ایس پی ذیشان حیدر کا کہنا تھا کہ ’مرکز میں پولیس، وزارت داخلہ اور سمندر پار پاکستانیوں کا عملہ موجود ہوگا۔ اگر پولیس شکایت ہوگی تو متعلقہ تھانے کو ریفر کرتے ہوئے تھانے کو مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی جائے گی اور اگر کسی وزارت یا ادارے سے متعلق کوئی مسئلہ ہوگا تو اس متعلقہ ادارے سے مسئلہ حل کرنے کا کہا جائے گا۔‘

وزارت اوور سیز پاکستانیز نے جائیداد کے تنازعات کے جلد حل کے لیے بھی خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

خصوصی کاؤنٹر کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟
سمندر پار پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ انھیں سرکاری اداروں میں اپنے کاموں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بالخصوص ان کی غیر موجودگی میں زمین یا مکان پر قبضے کی صورت میں پولیس کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت رہتی ہے۔
دوسرا بڑا مسئلہ دستاویزات کا حصول ہے اور اس کی بنیادی وجہ ماضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے دوران ہونے والی غلطیاں ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان سیٹیزن پورٹل پر بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ایک لاکھ تین ہزار شکایات موصول ہوئی تھیں۔
انھی مسائل کی روشنی میں صوبہ پنجاب کی حکومت نے بھی پنجاب اوور سیز کمیشن قائم کیا تھا۔ جس کے بعد حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد میں اور بعد ازاں ملک کے دیگر حصوں میں ایسے سہولت مراکز اور ان میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی کاونٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
مستقبل کے ممکنہ اقدامات
وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے حکام کے مطابق وزارت نے جائیداد کے تنازعات کے جلد حل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا جو تیز تر سماعت کے بعد جلد سے جلد فیصلے کریں گی۔ اس حوالے سے مسودہ قانون بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ جس کے لیے پنجاب اوور سیز کمیشن سے بھی مدد لی گئی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: