Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں آپریشن، پہلا ترک فوجی ہلاک

گذشتہ بدھ سے جاری اس فوجی کارروائی میں ترکی کا پہلا فوجی ہلاک ہوا ہے۔ فوٹو:اے ایف پی
شام میں ترک افواج کی جانب سے کردوں کے خلاف کارروارئی میں ترکی کا پہلا فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں لکھا ہے کہ کارروائی میں مزید تین فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ 
ترکی نے بدھ کو کرد ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز شام کے شمال مشرقی سرحدی علاقے راس العین پر فضائی بمباری سے کیا۔
طیب اردوغان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بدھ کو ٹویٹ میں کرد افواج اور داعش کے خلاف آپریشن شروع ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپریشن کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحد کو دہشت گردوں کی راہداری بننے سے بچانا ہے۔

فوجی کارروائی کا آغاز بدھ سے ہوا تھا۔ فوٹو: اےا یف پی

ترک افواج نے شام میں زمینی کارروائی بھی شروع کی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔
ترکی کے شمال مشرقی شام میں فوجی کارروائی کے نتیجے میں 60 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔  
شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے جمعرات کو کہا ہے کہ شام کے سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں مکین دوسرے شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق تین سرحدی علاقوں راس العین، تل ابیض اور درباسیہ سے بڑی تعداد میں مقیم گھروں کو چھوڑ کر دوسرے شہروں میں پناہ تلاش کر رہے ہیں، ان میں سے اکثر نے مشرقی شہر حسکہ کا رخ کیا ہے۔ 

کارروائی کے بعد مقامی آبادی محفوظ مقامات کی طرف جارہی ہے۔ فوٹو:اے ایف پی

شام میں فوجی کارروائی کرنے پر بین الاقوامی برادری نے مذمت کی تھی۔ 
دوسری جانب جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ ترکی اور کردوں کے درمیان ثالثی کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے امریکہ کے پاس تین راستے ہیں۔
’ایک یہ کہ ہم ہزاروں فوجیوں کو بھیج کر فوجی فتح حاصل کریں، دوسرا یہ کہ  ترکی پر پابندیاں عائد کر کے مالی طور پر متاثر کریں، اور تیسرا یہ کہ ترکی اور کردوں کے درمیان ثالثی کریں۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا ’مجھے امید ہے کہ ہم ثالثی کرسکتے ہیں، میرا نہیں خیال کہ امریکی چاہیں گے کہ فوج کو دوبارہ اس علاقے میں بھیجا جائے۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امکان ہے کہ ہم ترکی پر سخت پابندیاں لگائیں۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی ہی پارٹی کے اراکین کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں