Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانامہ پیپرز، نواز شریف کے بعد اب نیٹ فلکس مشکل میں

موزیک فونسیکا نے 13 اکتوبر کو امریکہ میں نیٹ فلکس کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ فوٹو نیٹ فلکس
موزیک فونسیکا جس سے لیک ہونے والے پانامہ پیپرز کی بنیاد پر 2017 میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا، نے امریکی میڈیا کمپنی نیٹ فلکس کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پانامہ کے ادارے موزیک فونسیکا نے نیٹ فلکس پر ہتکِ عزت کا مقدمہ درج کرتے ہوئے کمپنی کی طرف سے جمعے کو ریلیز ہونے والی فلم ’دا لونڈرومیٹ‘ کو روکنے کی درخواست کی ہے۔
اپنے 42 صفحات پر مشتمل مقدمے میں موزیک فونسیکا نے لکھا ہے کہ اپنی فلم میں نیٹ فلکس نے مدعی (موزیک اور فونسیکا) کو لاپروا اور بے رحم وکلا کے طور پر دکھایا ہے جو پیسے کی غیر قانونی منتقلی، ٹیکس چوری، رشوت خوری اور دوسرے جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔
واضح وہے کہ موزیک فونسیکا کو جرمن وکیل یرگن موزیک نے بنایا تھا جس کا پانامہ کے وکیل رامون فونسیکا بعد میں حصہ بنے۔

موزیک فونسیکا سے لیک پیپرز کی بنیاد پر چلنے والے مقدمے میں نواز شریف نااہل ہوئے، فوٹو: اے ایف پی

ادارے نے 13 اکتوبر کو امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں یہ مقدمہ درج کیا، تاہم نیٹ فلکس کا اس پر اب تک کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
فلم کی جھلکیوں میں یہ سوال پوچھا گیا ہے، ’200 ممالک میں ڈیڑھ کروڑ افراد، کروڑ پتی کیسے بنے رہتے ہیں؟‘ جس کے جواب میں مبینہ طور پر مدعی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ’ایسے وکلا کے ہوئے ہوئے۔‘
یعنی موزیک فونسیکا کا کہنا ہے کہ فلم میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ موزیک اور فونسیکا کہ وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک میں بدعنوانی کھلے عام ہورہی ہے۔
موزیک فونسیکا سے لیک ہوکر 2016 میں میڈیا میں آنے والے پانامہ پیپرز نے پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں تہلکہ مچا دیا تھا۔
لیک ہونے والی ان دستاویزات میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے دنیا کے بااثر افراد، جن میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن اور معروف فٹ بالرلیونل میسی کے نام بھی شامل ہیں، غیرملکی کمپنیاں بنا کر ٹیکس دینے سے بچ نکلتے ہیں۔
تاہم امریکی وکلا نے موزیک فونسیکا پر الزام لگایا تھا کہ اس ادارے نے اپنے گاہکوں کو ٹیکس سے بچانے کے لیے اثاثے چھپانے میں مدد کی ہے، جس کے بعد گذشتہ سال یہ ادارہ بند ہوگیا تھا۔  
یرگن موزیک نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم دونوں وکلا کے قریبی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ دونوں کا ماننا ہے کہ ادارے کی دستاویزات لیک ہونا غیر قانونی تھا کیونکہ یہ ’ہیکنگ یا معلومات کی چوری‘ کے زمرے میں آتا ہے۔
دوسری جانب رامون فونسیکا نے ان سے پوچھے گئے سوالات امریکہ میں موجود اپنے وکیل کی طرف بھیجے جنہوں نے ان کا جواب نہیں دیا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں