Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں نئے سائبر قوانین، توہین مذہب پر پہلی سزا

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر کے مطابق اس مقدمے کی تفتیش سائنسی بنیادوں پر کی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور کی ایک عدالت نے ملک میں نافذ نئے سائبر قوانین کے تحت ایک شخص ساجد علی کو توہین مذہب کا مرتکب قرار دے کر پانچ سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
مجرم ساجد علی کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت تین سال سزا جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ دو سو اٹھانوے اے کے تحت دو سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
ساجد علی پر الزام ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کی ایک مقدس ہستی کے خلاف فیس بک پر نازیبا کلمات لکھے تھے۔
اردو نیوز کو موصول ہونے والے عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے, ’ساجد علی کے خلاف پراسیکیوشن نے مقدمہ ثابت کیا ہے ناصرف ان کے موبائل اور فیس بک کی تکنیکی رپورٹ حاصل کی ہے بلکہ زبانی گواہان نے بھی فیس بک پوسٹ کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے۔‘
تاہم عدالتی فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے، ’ساجد علی نے اپنے خلاف لگائے ان الزمات کی تردید کی ہے اور اپنے دفاع میں کہا کہ مقدمے کا مدعی ان کا کرایہ دار ہے اور ذاتی رنجش اور عناد کی وجہ سے اس نے یہ مقدمہ درج کروایا لیکن ساجد علی اپنے اس دعوے کو عدالت میں ثابت نہیں کر پائے۔‘
ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر لیگل اور مقدمے کے پراسیکیوٹر منعم بشیر چوہدری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا، ’اس مقدمے کی تفتیش سائنسی بنیادوں پر کی گئی ہے اور مجرم کا تعلق کسی خاص فرقے یا گروہ سے نہیں ہے۔‘
ساجد علی پنجاب کے ضلع بہاولپور کے علاقے چشتیاں کے رہائشی ہیں اور ان پر فروری 2017 میں مقامی تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ دو سو اٹھانوے اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی لیکن معاملے میں سوشل میڈیا کے استعمال کی وجہ سے یہ مقدمہ ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم ونگ کو منتقل کر دیا گیا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ سائبر قوانین ملک اور معاشرے میں نئے ہیں اور ابھی لوگوں کو اس کا ادراک نہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان نئے قوانین سے متعلق عوام کو ٹھیک طرح سے آگاہ کرے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں 2016 میں ملک بھر میں نئے سائبر قوانین نافذ کئے تھے جن پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: