Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سُست موبائل فونز کو کیسے بہتر کریں؟

فون کی سست رفتاری کی ایک وجہ بہت زیادہ ایپس اور میمری کا کم ہونا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بہت زیادہ سُننے کو ملتا ہے کہ دو سال ہی ہوئے فون خریدے ہوئے اور موبائل فون ہینگ  ہونا شُروع ہو گیا، ایپس لوڈ ہونے میں وقت لیتی ہیں یا لوڈ ہی نہیں ہوتیں اور پھر موبائل بالکل ہی ناکارہ ہو جاتا ہے۔ اور حیرت کی بات کہ صرف کم قیمت موبائل کے مالکان  ہی نہیں وہ لوگ بھی جو لاکھوں روپے خرچ کر کے موبائل خریدتے ہیں کچھ عرصہ گزرنے کے بعد یہی شکایات کرتے نظر آتے ہیں۔ موبائل کےساتھ ایسا کیا ہوتا ہے کہ وہ اتنی جلدی پرانا اور سُست رفتار ہو جاتا ہے اور ہم اِس میں بہتری کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
موبائل کے سُست رفتار ہو جانے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ بہت زیادہ ایپس کا ہونا،میمری کا کم ہونا،اپ ڈیٹڈ اوپرٹنگ سِسٹم کا آپ کے فون کے ہارڈ ویئر سے مِس میچ ہونا، لائیو وال پیپرز، بیک گراؤنڈ میں چلنے والی ایپس، بہت سی ایسی ایپس جو بظاہر بہتری مگر حقیقت میں خرابی کر رہی ہوتی ہیں جیسے کہ اینڈرائیڈ ٹاسک کلر اور دوسرے پر فارمنس آپٹیمائزرز۔
فون خریدتے وقت اِس میں بہت ہی تھوڑی بِلٹ اِن ایپس ہوتی ہیں اور ظاہر ہے ہماری فوٹوز اور ویڈیوز بھی موبائل میں زیادہ نہیں ہوتیں تو مطلب بہت زیادہ میمری سپیس دستیاب ہوتی ہے سو ڈیٹا کو رِیڈ یا رائٹ کرتے ہوۓ زیادہ وقت نہیں لگتا۔

 فون سست ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ بیک گراؤنڈ میں چلنے والی ایپس ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

 اِس کے برعکس وقت کےساتھ اورمیمری کے ریڈ اینڈ رائٹ سائیکلز محدود ہونے کی وجہ سے اور کُچھ وقت کی شکست وریخت سے میمری کے کُچھ سیکٹرز ناقابِلِ استعمال ہوتے جاتے ہیں۔ اِن فریگمینٹڈ حصوں کی نشاندہی میمری کی رسائی کے ٹائم پر ایک اِضافی کام ہے جو بہت بڑی میمری سپیس کے کیس میں بہت زیادہ وقت لے سکتا ہے۔
گو کے اینڈرائڈ کے میمری مینیجمنٹ سِسٹم کو بہت مؤثر سمجھا جاتا ہے تاہم بڑی میمری سپیس کے کیس میں اگر فریگمنٹڈ سیکٹرز (وہ حصے جدھر نہ ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے اور نہ ریکور) بھی زیادہ ہوں اور میمری میں ڈیٹا زیادہ ہونے کی وجہ سے سپیس بھی کم ہو تو میمری میں ڈیٹا محفوظ کرنے میں اور رِیکَور کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
اِس صورتِحال سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ ڈیٹا کو محفوظ ہی ایس ڈی کارڈ یا کسی اور ثانوی  جگہ پر کیا جائے کیوں کہ اگر ایس ڈی کارڈ خراب ہو جائے تو اُس کو تبدیل کر کے مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
اِس کے علاوہ فوٹوز اور ویڈیوز  کو آئی کلاؤڈ، گوگل ڈرائیو، ڈراپ باکس، ون ڈرائیو یا کمپیوٹر میں محفوظ کر کے موبائل سے ڈیلیٹ کر دینا میمری سیونگ کا اچھا حل ہے۔
بیک گراؤنڈ ایپس کے مُسلسل فون کے رِسورسز مطلب پروسیسر، میمری سپیس اور بیٹری پاور استعمال کرنے سے  نا صرف  فون سُست پڑ جاتا ہے بلکہ اِس کی اوور آل کارکردگی بھی بُری طرح مُتاثر ہوتی ہے۔ کیونکہ پروسیسر کو بہت زیادہ ٹاسکس کے درمیان ٹائم شئیر کرنا پڑ رہا ہوتا ہے تو اُس کی کسی ایک کام کو کرنے کی سپیڈ کم ہو جاتی ہے۔

 ’بِلٹ ان ایپس‘ کو غیر فعال کرنے سے فون کی رفتار کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی 

تو کِیا کیا جائے؟
اپنے موبائل میں صرف وہ ایپس رکھیں جو آپ واقعی استعمال کرتے ہیں۔ ایسی ایپس پر نظر رکھیں جو موبائل ریسورسز کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں اور پھر اُن کو اپنے موبائل سے ڈیلیٹ کر دیں اگر وہ بِلٹ اِن ایپس( مطلب فون کےساتھ آتی ہیں خود انسٹال نہیں کرنی پڑتیں) تو اُن کو ڈِس ایبل کر دیں۔ اِس کے علاوہ وِجِٹس اور لائو وال پیپرز کے استعمال سے اجتناب کریں۔
ٹاسک کِلرز جو بظاہر بیک گرائونڈ میں  چلنے والی  ایپس  کو بند کرنے کے لیے ہوتے ہیں صرف ریم کو فلَش کرنے کا کام کرتے ہیں جس کا ریم کے  مُختلف ٹاسک میں استعمال  ہوتے ہوئے تو فائدہ ہے مگر ریم کے کم ایکٹیویٹی کے ٹائم پر خالی ہونے کا نُقصان تو ہو سکتا ہے مگر فائدہ کوئی نہیں ہے۔ نُقصان یوں ہوتا ہے کہ بہت ساری ایپس کا ڈیٹا کیش فائلز کی صورت میں محفوظ رہتا ہے اور ہر بار مکمل ایپ لوڈ نہ کرکے آپ فون کے ریسورسز کاایفیشینٹلی استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ اِن ایپس کے برعکس اینڈرائڈ اوپریٹنگ سِسٹم خود پروسیسز کے درمیان ریسورسز مؤثر طریقے سے تقسیم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زیادہ تر ایپس کے معاملے میں جب آپ ایک سے دوسری ایپ پر سوئچ(switch) کرتے ہیں تو پچھلی غیر فعال موڈ میں چلی جاتی  ہے۔ مطلب وہ پروسیسر کے سائیکلز، بیٹری اور میمری میں سے کُچھ بھی اِستعمال  نہیں کر رہی ہوتی۔ ایسے ہی بہت سے ایپ آپٹیمائزرذ  بہتری کی بجاۓ خرابی کر رہے ہوتے ہیں۔
ٹاسک کِلر کی بجائے ایسی ایپس انسٹال کی جانی چاہئیں جو  بیک گرائونڈ میں چلنے والی اور زیادہ رِسورسِز کا استعمال کرنے والی ایپس کے بارے میں بتا سکیں جیسے کے سی پی یو اینلائزر۔ اور شناخت کر لینے کے بعد اِن ایپس کو اَن اِنسٹال کر دیں۔
موبائل بیٹری
کُچھ ٹیکنالوجی ایکسپرٹس پُرانی بیٹری  کو بھی فون کے سُست ہونے کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں ۔ وجہ اِس کی یہ بتاتے ہیں کہ بیٹری کے پُرانے ہونے پر اُس کی اِنٹرنل رزِسٹنس(resistance)  بڑھ جاتی ہے جِس کی وجہ سے آؤٹ پُٹ وولٹیج ڈراپ کم ہوتا ہے اور اِنرجی  کا فرق حرارت بڑھنے کی صورت میں ظاہر  ہوتا ہے جِس سے بیٹری سمیت فون کے اندرونی حصے گرم ہو جاتے ہیں اور اِسکے  نتیجے میں فون کا پاور مینیجمنٹ کنٹرولر پروسیسر کی سپیڈ کم کر دیتا ہے۔

 فون میمری کم ہونے کی صورت میں ڈیٹا ایس ڈی کارڈ میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی 

بیٹری خراب ہونے کی صُورت میں آخری حل بیٹری کی تبدیلی ہی ہے۔بعض دفعہ اوپریٹنگ سِسٹم اَپ ڈیٹ ہونے پر فون کی رفتار پہلے سے بھی کم ہو جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی ایکسپرٹس اِس بات کی یہ توجیح پیش کرتے ہیں کہ ہمیشہ نیا اوپرٹنگ سسٹم نئے آنے والے ماڈل کی سپیسیفیکیشنز کے مُطابق بنایا جاتا ہے مطلب جدید پروسیسر کی تیز سپیڈ وغیرہ استعمال کرتے ہوئے اپنے نارمل کام سر انجام دیتا ہے اور پُرانے فون ماڈلز میں نہ تو وہ سپیڈ ہوتی ہے نہ وہ نہ بہت سے جدید فون والے فیچرز تو حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہو جاتے ہیں۔ یہی سب ایپس کے ساتھ بھی ہے مطلب ایپس کے اپ ڈیٹڈ ورژنز بھی فون کے جدید ترین ماڈلز کو نظر میں رکھ کر بنائے جاتے ہیں، سو بعض دفعہ وہ ایک فیچر جِس کی وجہ سے آپ نے ایپ کو اپنے فون میں جگہ دی ہوتی ہے ایپ اپ ڈیٹ ہونے کے بعد وہ آپ کے پُرانے موبائل میں ڈِس ایبل ہو چُکا ہوتا ہے۔
موبائل کی سپیڈ میں بہتری کے لئے مزید کیا کیا جا سکتا ہے؟
ہوم سکرین پر آئکنز کم سے کم رکھیں۔
ایپس کے لائٹر ورژنز انسٹال کریں۔
اگر بلو ٹوتھ کا استعمال نہیں کر رہے تو اِسکو آف رکھیں۔
ڈیٹا کو کسی ثانوی جگہ محفوظ کرکے فیکٹری رِیسیٹ کرنا بھی سُودمند ثابت ہو سکتا ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: