Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ کتے ہیں یا پانڈے؟ نئی بحث چھڑ گئی

ڈاکٹروں کے مطابق کتے کو رنگنے سے ان کی جلد اور فر خراب ہو سکتی ہے، فوٹو: اے ایف پی
ہر ملک میں جانوروں سے پیار کرنے والے لوگ پائے جاتے ہیں اور بعض اوقات یہ پیار اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ جانور کا اصل حلیہ ہی بدل دیا جاتا ہے اور کتے کبھی بکریوں جیسے لگنے لگتے ہیں اور کبھی پانڈوں جیسے۔
چین میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے کہ پالتو جانوروں کے کیفے میں کتوں کو پانڈے جیسے سفید اور کالے رنگ میں رنگنے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے۔
چین کے جنوب مغربی صوبے سچوان کے شہر چنگ ڈو میں گذشتہ ماہ ’کیوٹ پیٹ گیمز‘ نامی کیفے کھلا جس نے ایک ویڈیو میں چھ موٹی فر والے چو چو نسل کے کتوں کو دکھایا جو پہلی نظر میں پانڈے لگتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ کتے ہیں جن کو پانڈے جیسا رنگ دیا گیا ہے۔

کتوں کو رنگنے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے، فوٹو: اے ایف پی

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کیفے کے مالک ہوانگ نے کہا ہے کہ انہوں نے کتوں کو پانڈے جیسا رنگ اس لیے کرنا شروع کیا کیونکہ گاہکوں نے اسے پسند کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ کتوں کو رنگ کرنے کے لیے تربیت یافتہ عملہ ہے اور ایک کتے کو رنگنے پر 211  ڈالرز خرچ آتا ہے۔‘
چین میں ٹوئٹر طرز کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ویبو‘ پر ہیش ٹیگ ’کتے کو 1500 یوان میں رنگ کروائیں‘ والی ویڈیو وائرل ہو چکی ہے جسے 170 ملین لوگوں نے دیکھا ہے اور پالتو جانوروں کے شوقین افراد نے غصے بھرے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رنگ سے کتوں کی فر اور جلد خراب ہو سکتی ہے۔
ایک صارف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’میرا مشورہ ہے کہ کیفے کے مالک پر سفید اور کالا رنگ پھیر دیا جائے۔‘

ہوانگ کے مطابق ایک کتے کو رنگنے پر 211 ڈالرز خرچ آتا ہے، فوٹو: اے ایف پی

ایک صارف نے کہا کہ پالتو جانور ’کتے اور بلیاں اپنے انسان ساتھیوں کو ہر حال میں پسند کرتے ہیں چاہے ہم جیسے بھی نظر آتے ہوں تو پھر ہم بھی ان کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کیوں نہیں کرتے؟‘
کیفے کے مالک ہوانگ نے ویڈیو میں کہا ہے کہ انہوں نے کتوں کو رنگنے والی مشین جاپان سے منگوائی ہے اور اس سے کتوں کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔‘
تاہم جانوروں کے ڈاکٹر لی دائی بنگ کا کہنا ہے کہ کتوں کو رنگنے سے ان کی ’جلد اور فر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: