Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جج کو 20 برس قید،7 لاکھ ریال جرمانہ

جج اور پانچ ملزمان کوبے قصور قرار دیا تھا ۔فائل فوٹو
مدینہ منورہ کی محکمہ جاتی عدالت نے رشوت ستانی اور سرکاری دستاویزات میں جعلسازی کے الزام ثابت ہو جانے پر مدینہ منورہ کے جج کو 20 برس قید اور7 لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار مکہ کی رپورٹ کے مطابق جج کو 4 برس قبل بری کردیا گیا تھا، تاہم نئے حقائق سامنے آنے پر معاملہ وزارت انصاف کے حوالے کردیا گیا۔
جج اور ان کے گروپ پر الزام تھا کہ انہوں نے سرکاری دستاویزات اور ملکیت ناموں میں جعلسازی کرکے مخالف فریق کے ہاتھوں زمین فروخت کردی تھی۔ زمین کی رقم ایک سرمایہ کار اور جج کے اکاﺅنٹ میں منتقل کردی گئی تھی۔

عدالت نے جج کو گرفتار کرکے جیل پہنچانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ فائل فوٹو 

محکمہ جاتی عدالت نے جج کے ثالثوں اور مشیروں کو بھی 20 برس قید اور7 لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے گرفتار کر کے جیل پہنچانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اس مقدمے میں 38 ملزمان شریک تھے۔ ان میں سے بعض کو ایک برس قید کی سزا سٹے آرڈر کے ساتھ  دی گئی۔ دیگر کو 3 سے 7 برس تک کی سزائیں سنائی گئیں، 5 کو بری کردیا گیا۔ ایک ہزار ریال سے 5 لاکھ ریال تک کے جرمانے عائد کیے گئے۔
مدینہ منورہ کی محکمہ جاتی عدالت نے یکم مارچ 2016 کو قاضی کے خلاف کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن کی جانب سے دائر کیے گئے دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
جج اور پانچ ملزمان کو بے قصور قرار دیا گیا تھا، جبکہ ملزمان سے کہا گیا تھا کہ انہیں 15 روز بعد فیصلے کی کاپی دے دی جائے گی۔
مدینہ منورہ میں فوجداری کی عدالت نے 2018 کے دوران مقدمے کی سماعت عدالتی نظام میں تبدیلی کے تناظر میں کی۔ ملزم جج اور ان کے 38رفقا کے خلاف ہر ہفتے مقدمے کی سماعت کی جاتی رہی۔
جج کو 20 برس قید اور7 لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ اس میں 10 برس رشوت لینے، 7 برس سرکاری دستاویزات میں جعلسازی اور 3 برس محکمہ جاتی اختیارات کے غلط استعمال پر قید کی سزا سنائی گئی۔

شیئر: