Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی کے لیے فضائی حدود کھولنے سے انکار

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ انڈین ہائی کمشنر کو باقاعدہ تحریری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کردیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اتوار کو کشمیر کے حوالے سے منائے جانے والے یوم سیاہ کے تناظر میں مودی کو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈین ہائی کمشنر کو باقاعدہ تحریری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کر دیا جائے گا۔

مودی کو سعودی عرب میں منعقد ہونے والے ’فیوچر انوسٹمنٹ سمٹ‘ میں شرکت کے لیے جانا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

تفصیلات کے مطابق انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو 28 اور 29 اکتوبر کو سعودی عرب میں بین الاقوامی سطح پر ہونے والی سرمایہ کاری سے متعلق کانفرنس ’فیوچر انوسٹمنٹ سمٹ‘ میں شرکت کے لیے جانا تھا جس کے لیے انہوں نے پاکستان سے اجازت طلب کی تھی۔
اس سے قبل انڈیا نے  نریندر مودی کے 20 ستمبر کو جرمنی جانے اور 28 ستمبر کو واپس آنے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت مانگی تھی لیکن حکومت پاکستان کے مطابق کشمیر کی صورت حال، وہاں جاری ظلم و بربریت اور انڈیا کے رویے کو سامنے رکھتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
انڈیا نے اپنے صدر رام ناتھ کووند کے دورہ آئس لینڈ کے لیے بھی پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی تاہم پاکستان نے انہیں بھی اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
واضح رہے کہ رواں سال پانچ اگست کو انڈیا کی جانب سے اپنے زیرانتظام کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو تبدلی کرنے کے انڈیا کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر ایک متںازع علاقہ ہے اور انڈیا کے اقدام سے اس کی حیثت تبدیل نہیں ہوگی۔ پاکستان نے اس ایشو کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی اٹھایا تھا۔
’یوم سیاہ‘
دوسری طرف کشمیر میں 72 سال قبل انڈیا کی جانب سے فوجیں اتارنے کے خلاف پاکستان میں اتوار کو ’یوم سیاہ‘ منایا جا رہا ہے۔
 72برس قبل 27 اکتوبر 1947 کو انڈیا نے پہلی بار کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں۔ پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
آج اس حوالے سے پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں اور سماجی تنظیمیں ریلیاں اور جلوس نکال رہی ہیں۔
حکومت کی جانب سے بھی یوم سیاہ کے سلسلے میں تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں عمران خان سے کل جماعتی حریت کانفرنس رہنماؤں کے ایک وفد نے ملاقات کی۔ حریت رہنماؤں کے وفد میں نثار مرزا، محمد حسین خطیب اور جاوید اقبال شامل تھے۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حریت رہنماؤں نے کشمیر کا مقدمہ بھرپور انداز میں اقوام عالم کے سامنے پیش کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقعے پر وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گی اور مسئلہ کشمیر کو ہر سطح پر اجاگر کرے گی۔

وزیر اعظم عمران خان کا پیغام

وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر قوم کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ آج 27 اکتوبر وہ ’سیاہ ترین دن‘ ہے جب انڈین کی فوجیں کشمیر میں داخل ہوئیں، اس کے بعد انڈین وزیر اعظم اقوام متحدہ گئے جہاں سکیورٹی کونسل نے اپنے فیصلے میں کشمیر کے لوگوں کو حق دیا کہ وہ پاکستان یا انڈیا کے ساتھ رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو یہ حق کبھی نہیں ملا بلکہ کشمیر کے لوگوں سے دھوکا کیا گیا اور جھوٹے وعدے کیے گئے، پھر دھاندلی شدہ الیکشن کے ذریعے ان کو کنٹرول کیا گیا۔ ’30 سال قبل بھی الیکشن میں دھاندلی کی گئی تو لوگ سڑکوں پر آگئے اور قتل عام ہوا۔‘
عمران خان کے بقول مودی نے جب دوسری بار انتخابات جیتے تو 5 اگست کو کشمیر میں کرفیو لگادیا اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق ختم کر دیے۔

وزیراعظم کے مطابق کرفیو کے باعث کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوگیا ہے۔ فوٹو ایف پی

پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں تمام جماعتوں نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور کنڑولڈ انتخابات کے باوجود بی جے پی کو بری طرح شکست ہوئی، اگر مودی سمجھتے ہیں کہ یہ کشمیر کے لوگوں کی پسند ہے تو مودی کشمیر میں ریفرنڈم کرا لیں، سب پتا چل جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یوم سیاہ کشمیر‘ منانے کا مقصد کشمیریوں کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ ہے، چاروں صوبے اور تمام اقلیتیں کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
عمران خان کے بقول ’ہتھیار اٹھانے کی بات کرنے والے کشمیریوں اور پاکستان سے دشمنی کر رہے ہیں۔ میں بیان سنتا ہوں کہ جہاد کشمیر شروع کر دیں یا فوج کشمیر چلی جائے تو ان کے لیے کہہ رہا ہوں کہ جو یہ بات کر رہے ہیں وہ کشمیریوں اورپاکستان سے دشمنی کر رہے ہیں کیونکہ انڈیا یہی چاہتا ہے۔‘

شیئر: