Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دورہ کشمیر ’جمہوریت کی توہین ہے‘

یورپین پارلیمان کے وفد نے نریندر مودی سے بھی ملاقات کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
یورپین یونین کے ارکان پارلیمان کا ایک وفد منگل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا دورہ کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی ارکان پارلیمان کے وفد کا دورہ کشمیر انڈیا کی جانب سے خطے کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے کے بعد کسی بھی غیر ملکی وفد کا پہلا دورہ ہوگا۔
بھارتیہ جتنا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے رواں سال پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے میں ذرائع نقل و حرکت، انٹرنیٹ اور فون سروسز پر پابندی لگا دی تھی۔ انڈین حکومت کا دعویٰ ہے کہ اب صورتحال معمولی پر آرہی ہے۔ گو کہ حکومت نے فون سروس بحال کر دی ہے اور گرفتار کیے گئے سینکڑوں افراد کو بھی رہا کر دیا گیا ہے تاہم وادی میں انٹرنیٹ سروس اب تک معطل ہے۔

یورپی ارکان پارلیمنٹ 5 اگست کے بعد خطے کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

حکومت کو خوف ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے خطے میں احتجاج منظم کیا جا سکتا ہے۔
انڈین حکام کے مطابق 11 ملکوں سے 27 ارکان پر مشتمل یورپین پارلیمنٹ کا وفد خطے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وہاں حکومتی عہدیداروں اور علاقے کے لوگوں سے ملاقات کرے گا۔
یورپین ارکان پارلیمنٹ 5 اگست کے بعد خطے کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی ہیں۔ رواں ماہ امریکی کانگریس کے ارکان نے سفارتکاروں اور صحافیوں کو کشمیر تک رسائی نہ دیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مودی کے مطابق دورے سے وفد کو خطے کے سماجی اور مذہبی تنوع کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ فوٹو: اے ایف پی

پیر کو یورپین ارکان پارلیمنٹ کے وفد نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ مودی کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے سے ارکان پارلیمنٹ کو خطے کے لیے حکومت کی ترقیاتی ترجیحات کا بہتر انداز ہوگا۔
بیان کے مطابق مودی کا کہنا ہے کہ اس وفد کے دورے سے ان کو خطے کے سماجی اور مذہبی تنوع کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
ایک انڈین عہدیدار کے مطابق یورپین ارکان پارلیمان کا دورہ دوسروں کے لیے بھی خطے کے دورے کا دروازہ کھولے گا۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر کہا کہ ’امید ہے یورپین ارکان پارلیمان کو علاقے میں آزادانہ رسائی دی جائے گی۔ ’انہیں لوگوں، مقامی میڈیا، ڈاکٹروں اور سول سوسائٹی کے ممبران سے بات کرنے دی جائے گی۔‘
خیال رہے کہ محبوبہ مفتی ان سیاسی رہنماؤں میں شامل ہیں جنہیں 5 اگست کے بعد گرفتار یا نظر بند کیا گیا تھا۔
دوسری طرف اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکومت کی جانب سے یورپین ارکان پارلیمان کو کشمیر کے دورے کی اجازت دینے پر تنقید کی ہے۔
کانگریس کے لیڈر جے رام رامیش نے یورپی وفد کے دورے کو انڈیا کی پارلیمنٹ اور جمہوریت کی توہین قرار دے دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’انڈیا کے سیاسی لیڈروں اور ارکان پارلیمنٹ کو کشمیر کا دورہ کرنے سے کیوں روکا گیا؟‘
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: