Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں موبائل فون سروس بحال مگر انٹرنیٹ اب بھی بند

وادی کے سات ملین سے زائد رہائشیوں کے لیے انٹرنیٹ سروس اب تک بند ہے۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ اگست کو خطے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے بند موبائل فون سروس بحال  کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کشمیر میں 72 دنوں سے بند موبائل سروس پیر کی دوپہر کو بحال ہو گئی، تاہم اس کے باوجود خطے کے سات ملین سے زائد رہائشیوں کے لیے انٹرنیٹ سروس ابھی تک بند ہے۔
اوائل اگست میں انڈیا نے کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر کشمیر میں موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ تک رسائی معطل کر دی تھی۔

اقوام متحدہ کے کونسل برائے انسانی حقوق کی سربراہ میچل بیچیلیٹ نے کہا تھا کہ انہیں کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش پر بہت تشویش ہے۔ فوٹو اے ایف پی

تاہم موبائل سروس کی بحالی صرف فون کالز اور ٹیکسٹ میسجنگ تک محدود ہے اور انٹرنیٹ سروس موبائل فون اور فکسڈ لائن دونوں پر بند ہے۔
کشمیر میں فون کی لینڈ لائن سروس پہلے ہی بحال کر دی گئی تھی تاہم علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ فون سروس کا معیار خراب ہے۔
 
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے پہلے نئی دلی نے ہزاروں اضافی فوجی دستے علاقے میں تعینات کر دیے تھے جو کہ پہلے ہی دنیا کے سب سے ذیادہ ملٹرائزڈ زونز میں شامل ہے۔ سینکڑوں کشمیری سیاست دان، کارکن اور وکلا ابھی تک کسی بھی ٹرائل کے بغیر زیر حراست ہیں۔
انڈیا نے کئی ہزار عام کشمیریوں بشمول ایک نو سال کے بچے کو بھی حراست میں لیا گیا اور اس دوران تواتر سے ہونے والی ریلیز میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیاں تصادم ہوتے رہے۔ تاہم حراست میں لیے گئے اکثر لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی سربراہ میچل بیچیلیٹ نے گذشتہ مہینے کہا تھا کہ انہیں کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش پر بہت تشویش ہے جبکہ امریکہ نے پابندیوں اور بندشوں کو جلد اٹھانے پر زور دیا تھا۔

کشمیر کی خصوصی خیثیت ختم کرنے سے پہلے نئی دلی نے ہزاروں اضافی فوجی دستے علاقے میں تعینات کر دی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں ایک بزنس مین محمد اکبر نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ فون دوبارہ سے کام کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے مودی حکومت کو برا بھلا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون کمرشل سروسز ہیں جن کے لیے وہ ادائیگی کرتے ہیں اور یہ کوئی فیور نہیں۔ ’انہوں نے ہمارے بنیادی حقوق چھین لیے اور اب فیور کے طور پر چیزیں کر رہے ہیں اور اسے ایسا پیش کر رہے ہیں کہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔‘
قانون کے طالب علم معشوق کا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر میں موبائل فون سروس معمول کی چیز ہے لیکن کشمیر میں یہ بہت بڑی بات ہیں اور یہ سہولت کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہے‘

شیئر: