Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایپلی کیشن سے ’موت کے کھیل‘ کا پرچار 

 والدین کو اپنے بچوں کی مسلسل نگرانی کرتے رہنا چاہیے۔ فائل فوٹو
سوشل میڈیا نے جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو ایک دوسرے سے کافی قریب کردیا ہے، وہیں اس کا غلط استعمال بالخصوص تیسری دنیا میں بچوں کی اموات کا باعث بھی بن رہا ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق حالیہ ایام میں سوشل میڈیا پر ’راشد‘ نامی ایک بچے کی وڈیو وائرل ہوئی۔ وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سکول کا ایک بچہ راشد کا گلا گھونٹ رہا ہے۔ اس نے راشد کے گلے میں پھندا ڈالا تاکہ ’پھندے کے چیلنج‘ کا کھیل ٹھیک اس طرح کھیل سکے جیسا کہ وہ کئی برس سے سوشل میڈیا پر اس کا نظارہ کرتا رہا ہے۔
اگر سکول میں موجود بعض سمجھدار لوگ آخری مرحلے میں راشد کو بچانے کے لیے نہ کودتے تو وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا۔ گلے میں پھندا ڈالنے سے راشد کی گردن زخمی ہوگئی اور اس کا صوتی نظام خراب ہوگیا۔

 ’پھندے کا چیلنج‘ نامی کھیل 2015ء میں منظرعام پر آیا تھا۔ فوٹو الامارات الیوم

’پھندے کا چیلنج‘ نامی کھیل 2015ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے بہت سارے ملکوں کے لڑکوں میں مقبول ہوتا چلا گیا۔ پہلے برطانوی شہر ویسٹ مڈ لینڈر میں 14 سالہ بچہ اس کھیل کی بھینٹ چڑھا۔ پھر برطانیہ کے اسی شہرمیں 2016ء کے دوران ایک بارہ سالہ بچہ موت کا یہی کھیل کھیلتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔
کئی اذیت ناک واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد اس کھیل کی مقبولیت ختم ہوگئی تھی۔ گزشتہ دنوں انٹرنیٹ سے یہ گیم ہٹا دی گئی تھی۔ پھر رفتہ رفتہ کئی دیگر گیمز نے اس کی جگہ لے لی۔ نئے گیمز اس کے مقابلے میں کم خطرناک تھیں۔ ان میں سب سے مشہور گیم ’برف کا چیلنج‘ تھی۔
حالیہ ایام میں بعض ایپلی کیشنز نے ’پھندے کا چیلنج‘ دوبارہ متعارف کرا دیا ہے۔
پھندے کا چیلنج گیم بے حد خطرناک ہے۔ پھندا ڈالنے پر آکسیجن کی دماغ تک رسائی بند ہوجاتی ہے۔ دماغ کے خلیے تلف ہونے لگتے ہیں اور بالآخر موت واقع ہوجاتی ہے۔
چند دنوں پہلے ایک اور گیم ’الیکٹرانک ویکیوم‘ کے نام سے منظر عام پر آئی۔ یہ گیم کھیلنے والوں کو کچرے کا تھیلا اوڑھنا ہوتا ہے اور اس سے ہوا نکالنے کے لیے ویکیوم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے پر کچرے کا تھیلا کھلاڑی کے جسم سے چپک جاتا ہے اور بالاخر وہ لڑکھڑا کر گر جاتا ہے۔

بعض ایپلی کیشنز نے ’پھندے کا چیلنج‘ دوبارہ متعارف کرادیا۔ فوٹو الامارات الیوم

ماضی میں ’کیکی ڈانس‘ متعدد ممالک میں خطرناک حادثات کا باعث بن چکا ہے۔
سماجی و نفسیاتی امور کے ماہرین اورحقوق اطفال پر کام کرنے والے افراد نے ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کو موت کے گیمز متعارف کرانے کے سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے انہیں ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
متحدہ عرب امارات میں تحفظ اطفال سوسائٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر موزہ الشومی نے توجہ دلائی ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی مسلسل نگرانی کرتے رہنا چاہیے۔ جو والدین بغیر نگرانی کے بچوں کو انٹرنیٹ استعمال کرنے دیتے ہیں، ایپلی کیشنز اور خطرناک پروگراموں کا کوئی دھیان نہیں رکھتے، ان کے بچے اس قسم کی مہلک گیمز کا شکار ہوجاتے ہیں۔
موزہ الشومی نے یہ بھی کہا ہے کہ تحفظ اطفال قانون کے بموجب بچوں کے سرپرستوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لاپروائی نہ برتیں اور بچوں کو اس قسم کے گیمز کھیلنے سے روکیں۔ ایسے کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ نہ دلائیں جہاں اس قسم کی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہ ہو۔
ان کو کہنا تھا کہ لڑکپن کی عمر ایسی ہوتی ہے جس میں اپنی مرضی چلانے اور دل میں جو آتا ہے اسے کر گزرنے کا جوش پایا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر لڑکوں کو اس قسم کے جذبات کی تسکین کا بہت کچھ سامان ہے لہذا نگرانی بے حد ضروری ہے۔
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں

شیئر: