Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرین میں آگ لگنے سے 74 افراد ہلاک

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے گزرنے والی ایک ٹرین میں آگ لگنے سے 74 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ 37 سے زائد زخمی ہیں۔
 مسافر ٹرین تیز گام کراچی سے براستہ لاہور راولپنڈی جا رہی تھی۔ 
ملتان میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے  وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 74 ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حادثے میں 37 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وزیر ریلوے کے مطابق سانحہ تیزگام ایکسپریس سلنڈر اور چولہے جلانے کی وجہ سے پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ تیزگام ایکسپریس زنجیر کھینچنے کی وجہ سے رکی ورنہ پوری ٹرین جل جاتی۔
اس سے قبل رحیم یارخان کی ضلعی انتظامیہ کے ترجمان عتیق احمد نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ٹرین حادثے میں 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔
زخمیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ عتیق احمد کے مطابق زیادہ تر لاشیں شناخت کے قابل نہیں۔ ان کے مطابق جن مسافروں نے ٹرین سے چھلانگیں لگائیں ان کی لاشوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔

وزیر ریلوے کے مطابق حادثہ تیزگام میں سلنڈر اور چولہے جلانے کی وجہ سے پیش آیا، فوٹو: اردو نیوز

 ریسکیو کے ضلعی ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ زخمیوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیاقت پور جبکہ جھلس جانے والے متعدد مسافروں کو شیخ زید ہسپتال کے برن یونٹ منتقل کیا جا رہا ہے۔
لیاقت پور تحصیل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ندیم ضیا نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس 26 لاشیں لائی گئیں ہیں جن میں سے 14 لاشیں بری طرح جھلسی ہوئی ہیں جن کی شناخت اب ڈی این اے سے ہی ممکن ہوگی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور کولنگ کا عمل جاری ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
آئی ایس پی آر کےمطابق زخمیوں کی منتقلی کے لیے آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی سانحے کی جگہ پر پہنچ گیا ہے۔
ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید نے پاکستان ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرین کے کچھ مسافر گیس سلنڈر جلا کر ناشتہ بنا رہے تھے جس کی وجہ سے آگ لگی۔ 
وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ تین بوگیاں متاثر ہوئی ہیں، اس میں سوار مسافر اجتماع پر رائیونڈ جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت جرمانہ کیا جائے گا۔ 
عینی شاہد نے کیا دیکھا
لیاقت علی چودھری نامی عینی شاہد نے’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ چک نمبر 4 عباسیہ اور چک نمبر 6 عباسیہ کے درمیان کے علاقے میں حادثہ پیش آیا یہاں پر پہلے تلواری نامی سٹیشن بھی ہوا کرتا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق خوف و ہراس کے باعث بعض مسافروں نے چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگائیں، فوٹو: اردو نیوز

’صبح تقریباً پونے سات بجے اتفاقی طور پر وہاں سے گزر رہا تھا کہ تو دیکھا کہ چلتی ٹرین کی تین بوگیوں کو آگ لگی ہوئی کچھ مسافروں نے جان بچانے کے لیے چھلانگیں بھی لگائیں۔ تھوڑا آگے جا کر ٹرین رک گئی، اس وقت ریسکیو یا کوئی اور امدادی ادارہ نہیں پہنچا تھا۔‘
لیاقت علی چودھری کا مزید کہنا تھا کہ چند مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کی کوشش کی اور کچھ زخمیوں کو بھی نکالا، جبکہ ریسکیو والوں کو کال کی اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر ڈالیں، دس پندرہ منٹ بعد امدادی ادارے وہاں پہنچے۔
لیاقت علی چودھری نے کہا کہ آگ بہت شدید تھی ٹرین کے قریب نہیں جایا سکتا تھا تاہم باہر سے ہی لاشیں گننے کی کوشش کی، جو پچاس سے ساٹھ تھی خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بھی بڑھ سکتی ہے۔
’وہ ایک بھیانک منظر تھا، مجھے افسوس ہے کہ چند زخمیوں کو نکالنے اور امدادی اداروں کو کال کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکا، ہر طرف چیخ و پکار تھی، خصوصاً خواتین اور بچوں کی حالت بہت بری تھی، باہر آنے والے مسافر دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔‘

جھلس جانے والے متعدد مسافروں کو شیخ زید ہسپتال کے برن یونٹ منتقل کیا جا رہا ہے۔ 

رحیم یار خان کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق آگ نے تیز گام ایکسپریس کی اکانومی کلاس کی تین بوگیوں کو لپیٹ میں لیا جس کے بعد ریسکیو، سول ڈیفینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے اس کو  بجھانے میں حصہ لیا۔
خوف و ہراس کے باعث بعض مسافروں نے چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگائیں۔
پاکستان کے صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جائے۔
جولائی میں بھی رحیم یار خان میں ایک ٹرین حادثے کا شکار ہوئی تھی جس میں 11 افراد ہلاک جبکہ 60 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

شیئر: