Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہر طرف چیخ و پکار، مسافر رو رہے تھے‘

ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ چند مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کی کوشش کی اور کچھ زخمیوں کو بھی نکالا۔(فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے گزرنے والی ایک ٹرین میں آگ لگنے سے 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جائے حادثہ پر موجود عینی شاہدین نے ٹرین میں آگ لگنے کے حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تفصیلات بتائی ہیں۔ 
لیاقت علی چودھری نامی عینی شاہد نے’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ چک نمبر 4 عباسیہ اور چک نمبر 6 عباسیہ کے درمیان کے علاقے میں حادثہ پیش آیا یہاں پر پہلے تلواری نامی سٹیشن بھی ہوا کرتا تھا۔
صبح تقریباً پونے سات بجے اتفاقی طور پر وہاں سے گزر رہا تھا تو دیکھا کہ چلتی ٹرین کی تین بوگیوں کو آگ لگی ہوئی کچھ مسافروں نے جان بچانے کے لیے چھلانگیں بھی لگائیں۔ تھوڑا آگے جا کر ٹرین رک گئی، اس وقت ریسکیو یا کوئی اور امدادی ادارہ نہیں پہنچا تھا۔
لیاقت علی چودھری کا مزید کہنا تھا کہ چند مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کی کوشش کی اور کچھ زخمیوں کو بھی نکالا، جبکہ ریسکیو والوں کو کال کی اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر ڈالیں، دس پندرہ منٹ بعد امدادی ادارے وہاں پہنچے۔

عینی شاہد کے مطابق ہر طرف چیخ و پکار تھی (فوٹو:اےا یف پی)

لیاقت علی چودھری نے کہا کہ آگ بہت شدید تھی ٹرین کے قریب نہیں جایا سکتا تھا تاہم باہر سے ہی لاشیں گننے کی کوشش کی، جو پچاس سے ساٹھ تھی خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بھی بڑھ سکتی ہے۔
وہ ایک بھیانک منظر تھا، مجھے افسوس ہے کہ چند زخمیوں کو نکالنے اور امدادی اداروں کو کال کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکا، ہر طرف چیخ و پکار تھی، خصوصاً خواتین اور بچوں کی حالت بہت بری تھی، باہر آنے والے مسافر دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک اور عینی شاہد ساجد نے کہا کہ ’جب میں دنے دیکھا تو ٹرین آ رہی تھی اور اس میں آگ لگی ہوئی تھی۔ کافی سواریاں مطلب کہ مرد حضرات ٹرین سے چھلانگیں لگا رہے تھے جس کی وجہ سے کسی کے ہاتھ تو کسی کی ٹانگیں ٹوٹ گئیں تھی۔‘
ساجد نے بتایا کہ ان مسافروں کو لیاقت ہسپتال پہنچایا گیا میں ان کو دیکھنے وہاں بھی گیا، تین مسافروں کا علاج کیا جا رہا تھا اور باقی میں نے لاشیں دیکھی ہیں۔ 10 سے 15 منٹ میں رسکیو 1122 والے جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے۔
عینی شاہد محمد بخش نے بتایا کہ ’ہم کھڑے تھے، ہم نے دیکھا کہ گاڑی میں سے دھواں اٹھ رہا ہے اور لوگ گاڑی سے چھلانگیں لگا رہے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو بھی دیکھا جو شیشے توڑ کر کود رہے تھے جبکہ گاڑی میں کچھ لوگ مرے ہوئے تھے۔ کچھ ہی فاصلے سے میں نے یہ منظر دیکھا کہ بہت سارے لوگ تھے پھر ریلوے پولیس کے لوگ موقع پر پہنچے اور پھر گاڑی یہاں پہنچی اور اگلی اور پچھلی بوگیوں کو الگ الگ کر دیا گیا۔

شیئر: