Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سلیکٹرز چائے پلانے کے لیے رکھے گئے ہیں؟‘

فرخ انجینئر کے مطابق سلیکشن کمیٹی وراٹ کوہلی اور انوشکا شرما کو خوش کرنے میں لگی ہوئی ہے، فوٹو: اے ایف پی
انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز فرخ انجینئر انڈین کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی پر برس پڑے۔
 فرخ انجینئر سلیکشن کمیٹی پر تنقید میں اس حد تک آگے چلے گئے کہ انہوں نے اسے ’مکی ماؤس سلیکشن کمیٹی‘ قرار دے دیا۔
ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرخ انجینئر نے کہا کہ ’ہمارے پاس ایک مکی ماؤس سلیکشن کمیٹی ہے۔‘ انڈیا کی جانب سے 1961 سے 1976 کے درمیان 46 ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچز کھیلنے والے فرخ انجینئر پُونے میں سابق انڈین کرکٹر دلیپ وینگسار کرکی کرکٹ اکیڈمی میں بات چیت کرتے کر رہے تھے۔
 
سلیکشن کمیٹی کی قابلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے فرخ انجینئر کا کہنا تھا کہ ’کمیٹی ناتجربہ کار سلیکٹرز پر مشتمل ہے۔‘
’سلیکٹرز ان عہدوں کے کس طرح اہل ہیں؟ ان سب نے کل ملا کر صرف 10 سے 12 ٹیسٹ میچز کھیل رکھے ہیں۔‘

فرخ انجینئر کا کہنا ہے کہ پوری سلیکشن کمیٹی نے 10 سے 12 ٹیسٹ کھیل رکھے ہیں، فوٹو: اے ایف پی

’میں سلیکٹرز کو جانتا تک نہیں تھا، ورلڈ کپ کے دوران میں نے انڈین بلیزر پہنے ایک شخص سے دریافت کیا کہ وہ کون ہے؟ اس نے جواب دیا کہ وہ سلیکشن کمیٹی کا ایک رکن ہے۔‘
فرخ انجینئر نے سلیکشن کمیٹی کو مزید کوستے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے ورلڈ کپ میں سلیکٹرز کو صرف کپتان وراٹ کوہلی کی اہلیہ انوشکا شرما کے لیے چائے کے کپ لاتے اور لے جاتے دیکھا ہے۔‘
واضح رہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی ایک اور سابق وکٹ کیپر مناوا سری کانتھ پرساد کی سربراہی میں کام کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ انڈین سلیکشن کمیٹی کے سربراہ مناوا سری کانتھ پرساد نے چھ ٹیسٹ اور 17 ون ڈے میچز جبکہ کمیٹی کے رکن دیوانگ گاندھی نے چار ٹیسٹ اور تین ایک روزہ میچز کھیلے ہیں۔

مناوا سری کانتھ پرساد نے صرف 6 ٹیسٹ اور 17 ون ڈے میچز میں انڈیا کی نمائندگی کی۔ فوٹو: اے ایف پی

سلیکشن کمیٹی کے ایک اور رکن سرندیپ سنگھ نے تین ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچز، جتن پرنجپی نے چار ون ڈیز اور گگن کھوڑا نے صرف دو ایک روزہ میچز میں انڈیا کی نمائندگی کی ہے۔  
فرخ انجینئر نے کہا کہ ’وہ سمجھتے ہیں کہ دلیپ وینگسارکر کے قد کاٹھ کے لوگوں کو سلیکشن کمیٹی میں ہونا چاہیے۔‘
فرخ انجینئر نے انڈین کرکٹ بورڈ کی جانب سے قائم کی گئی سابق ’کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز‘ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
’میرے خیال میں کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز مکمل طور پر وقت کا ضیاع تھی۔ میں نے اگلے روز سنا تھا کہ کمیٹی کے ہر ممبر نے ساڑھے تین ساڑھے تین کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔‘

فرخ انجینئر کا کہنا ہے کہ سارو گنگولی کے آنے سے بی سی سی آئی میں بہتری کی امید ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’یہ مجرمانہ فعل ہے، ان لوگوں نے مختلف میٹنگز میں شرکت کے لاکھوں روپے وصول کیے، ایسا لگتا ہے کہ وہ ہنی مون پر تھے، اب ان کا ہنی مون دور گزر چکا ہے۔‘
واضح رہے کہ سارو گنگولی کے صدر بی سی سی آئی منتخب ہونے کے بعد کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کا دور بھی اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔
  فرخ انجینئر نے سارو گنگولی کے بطور صدر انڈین کرکٹ بورڈ انتخاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے بورڈ میں بہتری کی امید کا اظہار کیا۔
’گنگولی ایک ڈیشنگ کھلاڑی اور بہادر کپتان تھے جنہوں نے جرات مندانہ فیصلے کیے۔ میں ان سے بورڈ میں بھی ایسے ہی فیصلوں کی توقع رکھتا ہوں۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں