Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آزادی مارچ: طالبان کے جھنڈے ضبط کر لیے

ڈی سی اسلام آباد کے مطابق جھنڈے ضبط کر لیے گئے ہیں۔ فوٹو: ٹویٹر
اسلام آباد کی انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ ’آزادی مارچ‘ میں مبینہ طور پر افغان طالبان کا جھنڈا لہرانے پر کسی بھی فرد کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے تمام لوگوں سے چیک کیا ہے، کسی فرد کو گرفتار نہیں کیا گیا۔‘
اس سے قبل ڈی سی اسلام آباد نے ہی اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’آزادی مارچ‘ میں مبینہ طور پر افغان طالبان کا جھنڈا لہرانے والے افراد کو گرفتار کرتے ہوئے جھنڈوں کو ضبط کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بات عاصم خان نامی ایک ٹویٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے کہی تھی تاہم اب انہوں نے اس حوالے سے کی گئیں اپنی ٹویٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔
عاصم نے اپنی ٹویٹ میں مبینہ طور پر ’آزادی مارچ‘ کے شرکا کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’مارچ میں صرف افغانی جھنڈا ہی نہیں بلکہ بینرز بھی لائے گئے ہیں۔ ان لوگوں کو لپیٹا جائے۔‘

ڈی سی اسلام آباد کی ٹویٹس جو اب ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں۔

جھنڈا لہرانے والوں کی گرفتاری کی ٹویٹ کے بعد ڈی سی اسلام آباد نے ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’ریلی کی انتظامیہ یا اس کے شرکا جھنڈے لہرانے میں ملوث نہیں تھے۔ انتظامیہ میں سے کسی فرد کو گرفتار نہیں کیا گیا۔‘
دوسری طرف جمیعت علمائے اسلام (ف) خیبرپختونخوا کے ترجمان جلیل جان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے دھرنے میں ایسا کوئی جھنڈا موجود نہیں ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ افواہیں ہمارے مقاصد کو سبوتاژ کرنے والوں کی کوشش ہے.‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے دھرنے میں کنٹینر سے یہ اعلان بھی کروایا ہے کہ نو جماعتوں کے علاوہ کوئی بھی جھنڈا لہرایا گیا تو اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

سوشل میڈیا پر مختلف تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔ فوٹو: ٹویٹر

خیال رہے کہ اس سے قبل ’آزادی مارچ‘ میں افغان طالبان کا جھنڈا لہرائے جانے کی خبریں مقامی میڈیا کی زینت بنی تھیں جبکہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی جا رہی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ جھنڈوں پر ’امارات افغانستان زندہ باد‘ لکھا ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک نئی بحث نے بھی جنم لیا ہے۔

شیئر: