Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی طالبہ کی نانو ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر پر تحقیق

۔ بثینہ بنت احمد عوض بحرین کی یونیورسٹی میں ماسٹرز کی طالبہ ہیں۔ 
سعودی طالبہ نے نانو ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کے مرض کے متبادل طریقہ علاج پر تحقیق مکمل کر لی۔ بثینہ بنت احمد عوض بحرین کی یونیورسٹی میں ماسٹرز کی طالبہ ہیں۔ 
بحرین یونیورسٹی میں زیر تعلیم سعودی طالبہ نے اپنا تحقیقی مقالہ گورنر مشرقی ریجن شہزادہ سعود بن نایف اور ڈپٹی گورنرشہزادہ احمد بن سلمان کو پیش کر دیا ہے۔
سبق نیوز کے مطابق تحقیقی مقالے میں طالبہ نے دعوی کیا کہ نانو ٹیکنالوجی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں ۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کیسنر کے متبادل طریقہ علاج کے ذریعے مریض کو کیمو تھراپی اور اس جانبی اثرات سے بھی بچایا جاسکے گا۔

سعودی طالبہ نےتحقیقی مقالہ گورنر مشرقی ریجن کو پیش کر دیا ہے۔

سعودی طالبہ نے ماسٹر ڈگری کے لیے جو مقالہ تیار کیا ہے اس میں تحقیق کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ نانو ٹیکنالوجی استعمال کرکے کینسر کے جرثومے کو نہ صرف پھیلنے سے روکا جاسکتا بلکہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے متبادل طریقہ علاج کے طور پر اس موذی مرض کا علاج بھی ممکن ہے۔ 
طالبہ کے مطابق ریسرچ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کے نانو ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کا شافی علاج کر سکتے ہیں ۔ اہم بات یہ ہوگی کہ مریض کو روایتی کیموتھراپی کے سائٹ ایفیکٹس سے بچایا جاسکتا ہے جس میں کیموتھراپی کرانے والے کی بھوک ختم ہوجاتی ہے اور اسکے بال گرنے لگتے ہیں۔
بثینہ بنت احمد عوض کا کہنا تھا کہ نانو ٹیکنالوجی کے متبادل طریقہ علاج سے مریض کی بھوک ختم ہو گی اور نہ ہی اس کے بال گریں گے۔

تحقیق کے مطابق نانو ٹیکنالوجی سے  کینسر کے جرثومے کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔

واضح رہے دنیا بھر کے ماہرین میں کینسر سے بچاﺅ اور اس کے تدارک کے لیے تحقیق کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس حوالے سے سعودی طالبہ کا یہ تحقیقی مقالہ عالمی سطح پر اہم تصور کیاجارہا ہے۔
طالبہ نے اپنی تحقیق میں تجربات کا بھی ذکر کیا ہے جس میں مخصوص ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے کینسر کے خلیات کو غیر موثر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

شیئر: