Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈیل کا بیان‘، عدالت نے وفاقی وزیر کو وضاحت کے لیے بلا لیا

وفاقی وزیر غلام سرور خان سے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت سے متعلق ٹی وی پروگرام پر تبصرہ کیا تھا (فوٹو:ٹوئٹر)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 نومبر تک  جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے وکیل جہانگیر جدون کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان سے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت سے متعلق ٹی وی پروگرام میں تبصرہ کرنے پر جواب طلب کیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف شروع کیے گئے توہین عدالت مقدمے کی سماعت کے دوران ہی غلام سرور خان کے خلاف دائر درخواست پر بھی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فردوس عاشق اعوان کو روسٹرم پر بلایا اور استفسار کیا کہ حکومت اپنے وزرا کے ذریعے خود اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہی ہے؟  
 فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ حکومتی پالیسی نہیں، غلام سرور خان نے اگر ایسا کہا تو یہ ان کی ذاتی رائے ہو گی اور وزیراعظم کے نوٹس میں اس معاملے کو لایا جائے گا۔ میں وفاقی وزیر کی طرف سے عدالت میں کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔  
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب عدالت میں زیر سماعت کیسز پر بات کریں گے تو اس کا اثر تمام سائلین کے مقدمات پر آئے گا۔ چیف جسٹس نے  فردوس عاشق اعوان کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ وفاقی حکومت کی ترجمان ہیں اس معاملے کو ضرور دیکھیں۔ عدالت نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو جواب جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14 نومبر کو ملتوی کر دی۔

فردوس عاشق اعوان کے مطابق انہوں نے نواز شریف کی اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔ فوٹو:ٹوئٹر

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میرا کیس الگ سے دیکھ لیں میں نے تحریری معافی نامہ بھی جمع کروا دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ دونوں مقدمات 14 نومبر کو ہی سنیں گے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے تحریری معافی نامے میں کہا ہے کہ اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہوں۔ عدلیہ کی آزادی پر یقین  ہے۔ پاکستان کی ہر عدالت اور ججز کا بے حد احترام کرتی ہوں۔ تحریری جواب میں مزید  کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔ اگر مقدمے پر اثرانداز ہونے کا تاثر ملا تو اس پر بھی معافی مانگتی ہوں۔ عدالت یا مقدمے پر اثر انداز ہونے کی کبھی نیت بھی نہیں تھی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: