Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کے لیے سات ارب روپے کا زر ضمانت کیوں؟

شہزاد اکبر کے مطابق ای سی ایل کے معاملے کو نواز شریف کی بگڑتی صحت کے تناظر میں دیکھا گیا ہے، فوٹو: اے ایف پی
وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت اس شرط پر دی گئی ہے کہ وہ سات ارب کے بانڈز جمع کروائیں۔
اسلام آباد میں مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ای سی ایل کے معاملے کو نواز شریف کی بگڑتی صحت اور قانونی تقاضوں کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔
دو دن کے میراتھن اجلاسوں کے بعد ہونے والی نیوز کانفرنس کے بعد صحافیوں نے شہزاد اکبر سے پوچھا  کہ انڈیمنٹی بانڈز کے لیے آخر سات ارب روپے کا ہندسہ کہاں سے آیا؟ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ رقم باقاعدہ حساب کتاب کر کے رکھی گئی ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر نیب کے دو ریفرنسز اور چوہدری شوگر ملز میں غبن کے جو الزامات یا جرمانے لگائے گئے ہیں خواہ وہ پاکستانی کرنسی میں ہیں یا غیر ملکی کرنسی میں، ان تمام کو جمع کیا گیا تو قریباً سات ارب روپے کا ہندسہ  سامنے آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف واپس نہیں آتے تو ایسی صورت میں حکومت عدالتوں کو ان کے کیسز کے حوالے سے جواب دہ ہو گی۔ سات ارب روپے کے بانڈز کی صورت میں حکومت کے پاس ایک راستہ ہو گا کہ وہ نواز شریف کی واپسی یقینی بنائے یا کم سے کم ان کے ذمے ممکنہ رقم ہی اس کے پاس موجود ہو۔
نیوز کانفرنس میں شہزاد اکبر سے سوال پوچھا گیا تھا کہ وہ ہر ہفتے پی آئی ڈی میں آ کر نواز شریف پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام لگاتے تھے تو اب کیا وہ سلسلہ بند ہو جائے گا تو ان کا کہنا تھا کہ ’وہ الگ سے جاری رہے گا۔‘
 

فروع نسیم کے مطابق  نواز شریف کے برعکس مشرف عدالتوں سے سزایافتہ نہیں تھے، فوٹو سوشل میڈیا

اس دوران وفاقی وزیر قانون جو ماضی میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے وکیل رہے ہیں ان سے متعدد بار پوچھا گیا کہ وہ مشرف کے کیسز کے باجود ان کے غیر مشروط بیرون ملک جانے کے حامی تھے تو نواز شریف کے لیے شرط کیوں عائد کی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے  صحافیوں سے کہا کہ وہ مشرف کے دوسرے وکیلوں سے اس بارے میں پوچھ لیں وہ اس پر بات نہیں کریں گے۔ البتہ جاتے جاتے اتنی بات پھر بھی کر گئے کہ نواز شریف کے برعکس مشرف عدالتوں سے سزایافتہ نہیں تھے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: