Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا زرِ ضمانت پر اصرار

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم  کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے صرف ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ باہر جانے کے لیے نوازشریف یا شہباز شریف 7 ارب روپے کے بانڈز جمع کرائیں تاہم مسلم لیگ ن نے حکومت کا یہ فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں یہ بات آئی کہ ضمانت کے بعد حکومت کے پاس بانڈز مانگنے کا اختیار نہیں لیکن میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ ضمانتی بانڈز نہیں بلکہ انڈیمنٹی بانڈز ہیں اور قانون میں حکومت کو اس کا اختیار حاصل ہے۔پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا معاملہ ابھی تک طے نہیں ہو پایا ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف کو صحت کے بڑے مسائل درپیش ہیں۔ ’نوازشریف کےدل کا آپریشن بھی ہو چکا ہے، رپورٹس کے مطابق نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 25 سے 30 ہزار ہے۔‘

وزیر قانون کے مطابق نواز شریف کو خرابی صحت کی بنیاد پر باہر جانے کی اجازت دی گئی، فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹایا نہیں جا رہا بلکہ یہ خاص کیس میں چار ہفتوں کی ایک مرتبہ کی اجازت ہے۔ قانون کے مطابق حکومت کو سزا یافتہ شخص کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا اختیار نہیں ہے۔ 
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ’نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں، اگر ڈیل ہوئی ہوتی تو وہ راتوں رات ملک سے باہر چلے جاتے۔‘

نواز شریف کو روانگی کی مشروط اجازت کا میمورنڈم جاری

بدھ کی رات وزارت داخلہ نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت کا میمورنڈم جاری کر دیا۔ اس کے مطابق نواز شریف کو بانڈز جمع کرانے کے عوض چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ہو گی۔
چار ہفتوں کی مہلت ان کی بیرون ملک روانگی کی تاریخ سے شروع ہو گی۔

نواز شریف کو بیرون ملک روانگی کی مشروط اجازت کا میمورنڈم بدھ کی رات جاری ہوا، کاپی وزارت داخلہ

میمورنڈم میں نواز شریف یا شہباز شریف کی جانب سے قابل اطمینان تلافی دینے کی شرط رکھی گئی ہے۔
(1میمورنڈم میں نواز شریف اور شہباز شریف سے کہا گیا ہے کہ وہ 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈز یا اس کے برابر پاکستانی روپے جمع کرائیں۔
(2دو کروڑ 50 لاکھ روپے امریکی ڈالرز یا اس کے برابر پاکستانی روپے جمع کرائیں۔
(3ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے جمع کرائیں۔
میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے کہ بانڈ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کے اطمینان کا ہونا چاہیے۔

زرِ ضمانت کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، ن لیگ

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور معاون خصوصی شہزاد اکبر کی نیوز کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’ان کی پارٹی حکومت کا فیصلہ مسترد کرتی ہے۔‘
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کی ضمانت کے وقت تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے اور ضمانتی مچلکے جمع کرائے جا چکے ہیں۔

صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے شہباز شریف نے جمعرات کو پارٹی اجلاس طلب کر لیا، فوٹو: اے ایف پی

’نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کو مشروط کرنا ناقابلِ فہم حکومتی فیصلہ ہے۔‘
ترجمان مسلم لیگ ن نے کہا کہ ’عدالت کے اوپر ایک حکومتی عدالت نہیں لگ سکتی۔ فیصلہ عمران صاحب کے متعصبانہ رویے اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔‘
’نواز شریف کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بے حس اور سنگ دل حکومت ہو گی۔‘
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ’اس صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارٹی کی سینیئر قیادت کا اہم اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا ہے، اجلاس کے بعد شہباز شریف نیوز کانفرنس کریں گے۔‘
اس سے قبل بدھ کو وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ میرٹ پر کیا جا رہا ہے۔ ’میرٹ پر درخواست پراسیس کر کے اپنی سفارشات کابینہ کو بھیج رہے ہیں۔‘
قبل ازیں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے نواز لیگ پر زور دیا تھا کہ وہ حکومتی شرط مان لے۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ’حکومت نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔ شریف فیملی میں مسلم لیگ کی لیڈرشپ کی جنگ جاری ہے۔ ن لیگ اب نواز شریف کی صحت پر سیاست نہ کرے اور گارنٹی کا بندوبست کرے‘۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی مثال آصف زرداری اور کئی دیگر ملزمان بھی حاصل کرنا چاہیں گے، بغیر کوئی طریقہ کار اپنائے بیرون ملک بھیجنا عملی طور پر ناممکن ہے۔

 

اردو نیوز نے بدھ کو مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب سے  پوچھا کہ اس معاملے پر کیا ان کی جماعت عدالت جانے پر غور کر رہی ہے؟ تو ان کا جواب تھا کہ ’مسلم لیگ ن حکومت کی طرف سے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے حتمی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔‘
ادھر لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ حکومت نوازشریف کی صحت پر بھی سیاست کررہی ہے جو افسوس ناک ہے۔
اس سے قبل منگل کو رات گئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا حتمی فیصلہ مسلم لیگ ن کی جانب سے سکیورٹی بانڈز جمع کروانے سے انکار کے بعد ایک بار پھر التوا کا شکار ہو گیا۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے منگل کی رات گئے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مسلم لیگ ن سکیورٹی بانڈز جمع نہیں کروائے گی۔‘ 
نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حتمی فیصلے پر پہنچنے کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کی رات دیر گئے تک جاری رہا تھا جس میں کمیٹی نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر اپنی سفارشات مرتب کیں۔

شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کی ضمانت اور سزا معطلی کے لیے سرگرم رہے، فوٹو: اے ایف پی

ای سی ایل معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ ’کمیٹی نے اپنی سفارشات محفوظ کر لی ہیں جو وفاقی کابینہ کو پیش کی جائیں گی، اس حوالے سے حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ ہی کرے گی۔‘
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں العزیزیہ ریفرنس فیصلے میں سات سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔
گذشتہ ماہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے چودھری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو ملزم نامزد کرنے کے بعد احتساب عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جس کے بعد نواز شریف علیل ہو گئے تھے۔ ان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی کا معاملہ سامنے آیا اور ڈاکٹروں نے ان کو فوری طور پر انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کیا۔
نواز شریف کا علاج جاری رکھنے کے لیے ان کے بھائی اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے چودھری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ، جبکہ العزیزیہ ریفرنس فیصلے میں سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر نواز شریف کو رہا کر دیا گیا۔ 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: