Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ن لیگ نواز شریف کی صحت پر سیاست نہیں گارنٹی دے‘

مسلم لیگ ن نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے ضمانتی بانڈ جمع کرانے سے انکار کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ’حکومت نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔ شریف فیملی میں مسلم لیگ کی لیڈرشپ کی جنگ جاری ہے۔ ن لیگ اب نواز شریف کی صحت پر سیاست نہ کرے اور گارنٹی کا بندوبست کرے‘۔
بدھ کو ایک ٹویٹ میں فواد چودھری نے لکھا کہ نواز شریف کی مثال آصف زرداری اور کئی دیگر ملزمان بھی حاصل کرنا چاہیں گے بغیر کوئی طریقہ کار اپنائے بیرون ملک بھیجنا عملی طور پر ناممکن ہے۔
اس سے قبل منگل کو رات گئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا حتمی فیصلہ مسلم لیگ ن کی جانب سے سکیورٹی بانڈز جمع کروانے سے انکار کے بعد ایک بار پھر التوا کا شکار ہو گیا۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے منگل کی رات گئے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم پہلے ہی عدالت میں ضمانتی مچلکے جمع کروا چکے ہیں، سکیورٹی بانڈز جمع کروانے کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی نمائندوں کو بتا دیا ہے کہ ’مسلم لیگ ن سکیورٹی بانڈز جمع نہیں کروائے گی۔‘ 
نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کے حتمی فیصلے پر پہنچنے کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کی رات دیر گئے تک جاری رہا اور کمیٹی نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ذیلی کمیٹی اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو بھیجے گی، فوٹو: اے ایف پی

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ’ کمیٹی نے اپنی سفارشات محفوظ کر لی ہیں جو وفاقی کابینہ کو پیش کی جائیں گی، اس حوالے سے حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ ہی کرے گی۔‘
’نواز شریف کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں، ہمارا فیصلہ کسی کی رضامندی پر نہیں میرٹ پر ہو گا۔‘
اس سے قبل لاہور سے ہمارے نامہ نگار رائے شاہنواز نے مسلم لیگ ن کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ نواز شریف کسی بھی صورت میں سکیورٹی بانڈز جمع کرانے کے لیے تیار نہیں۔
شریف خاندان کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ’وہ پہلے ہی ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کروا چکے ہیں۔‘ منگل کی رات نجی ٹی وی جیو سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی کہا تھا کہ ’حکومت کا سکیورٹی بانڈز جمع کرانے کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔‘

نواز شریف نے شہباز شریف کے ہمراہ علاج کے لیے بیرون ملک روانہ ہونا ہے، فوٹو: اے ایف پی 

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نواز شریف باہر جانے کے لیے کابینہ کی عائد کردہ شرط مان کر پیسے جمع کرائیں گے؟  اس پر مریم اورنگزیب نے کا کہنا تھا کہ ’کس چیز کے پیسے دیں؟ عدالتوں میں پہلے ہی نواز شریف کی طرف سے سکیورٹی بانڈز جمع کرائے جا چکے ہیں۔ حکومت عدالت پر اپنی عدالت نہیں بنا سکتی‘۔ 
یاد رہے کہ اس سے قبل منگل کو وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت دی ہے۔‘ 
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ ’کابینہ نے معاملہ ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے اور تمام قانونی پہلوؤں پر غور کرنے بعد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔‘

 

انہوں نے کہا تھا کہ ’نیب نے ذیلی کمیٹی کو خط لکھا ہے جس میں نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ضمانت مانگی گئی ہے۔‘
’ذیلی کمیٹی نے نوازشریف کی وطن واپسی کی تاریخ اور ضمانتی بانڈز طلب کیے، قانونی کارروائی پوری کرنے کے بعد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا تھا کہ ’وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام نکالنے کی مشروط اجازت دی ہے کہ نیب کی مطلوبہ دستاویزات پوری کی جاتی ہیں تو ای سی ایل سے نام نکالا جائے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے اب کابینہ کی ذیلی کمیٹی مکمل با اختیار ہے۔‘

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست شہباز شریف نے جمع کروائی تھی، فوٹو: اے ایف پی

اکثریت نواز شریف کو باہر بھیجنے کی حامی ہے، ترجمان وفاقی حکومت

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ’کابینہ ارکان نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے ہاتھ اٹھا کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔‘
وفاقی حکومت کی ترجمان نے کہا کہ ’کابینہ کے 85 سے 90 فیصد ارکان نے نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر جانے  کی اجازت دینے کی حمایت کی۔‘

وزیر قانون کے مطابق نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حتمی فیصلہ کابینہ کرے گی، فوٹو: پی ایم آفس

اس سے قبل پیر کو پنجاب کے گورنر چودھری سرور نے کہا تھا کہ ’حکومت چاہتی ہے کہ سابق وزیراعظم علاج کے لیے جہاں چاہیں جائیں اور ان کا نام آج ہی ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا‘ جبکہ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ’نواز شریف کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تفصیلی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی۔‘
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں العزیزیہ ریفرنس فیصلے میں سات سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔
گذشتہ ماہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے چودھری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو ملزم نامزد کرنے کے بعد احتساب عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔ جیل سے نیب کی تحویل میں جانے کے بعد نواز شریف علیل ہو گئے تھے اور ان کو طبی معائنے کے لیے سروسز ہسپتال لاہور منتقل کیا گیا جہاں ان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی کا معاملہ سامنے آیا اور ڈاکٹروں نے ان کو فوری طور پر انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کیا۔

اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر نواز شریف کو رہا کر دیا گیا تھا، فوٹو: اے ایف پی

نواز شریف کا علاج جاری رکھنے کے لیے ان کے بھائی اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے چودھری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ جبکہ العزیزیہ ریفرنس فیصلے میں سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر نواز شریف کو رہا کر دیا گیا۔ 
اکتوبر کی 24 تاریخ کو وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن ان کی دعائیں نواز شریف کے ساتھ ہیں۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: