Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پروفیسر جاوید اقبال لاہور میں انتقال کر گئے

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی میں انگلش کے سابق پروفیسر جاوید اقبال لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔لاہور میں ان کی بیٹی عبیرجاوید نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ وہ چند دن سے لاہور کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ گزشتہ رات انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ صبح 4 بجے مالک حقیقی سے جا ملے۔
پروفیسر جاوید اقبال کی عمر 71 برس تھی۔ انہوں نے چار دہائیوں تک ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی میں انگلش کے پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں، گذشتہ برس ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل طور پر پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔ پروفیسر جاوید اقبال اعلی اخلاق، سنجیدہ مزاج، کم گو اور لوگوں میں محبتیں بانٹنے والی شخصیت کے مالک تھے۔

پاکستان کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا کے خواہشمند رہے

 ریاض میں اپنے قیام کے دوران وہ سعودی ٹی وی چینل 2 کے اردو سیکشن کے سابق ایڈیٹر و نیوز کاسٹر سے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔سعودی عرب کے شہر جدہ سے شائع ہونے والے روزنامہ اردو نیوز کے کالم نگار اور ریاض شہر کے نمائندہ بھی تھے۔ ریاض ڈیلی اور عرب نیوز میں بھی ان کی تحریریں بہت پسند کی جاتی تھیں ۔
مختلف ممالک کے اکثر سفراءآپ کے ذاتی دوستوں میں شامل تھے۔ جذبہ حب الوطنی سے سرشاراورپاکستان کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا کے خواہشمند رہے یہ خواہش ان کے کالموں سے جھلکتی تھی۔ اردو،انگریزی، فارسی اور عربی کے علاوہ کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ان کے کالم ادب کی چاشنی ہیں جبکہ استعاروں،اشعار اور تشبیھیات کو خصوصی اہمیت دیتے تھے۔ جاوید اقبال کے کالموں کا مجموعہ "آرزو گزیدہ" اور "صحرا کی گونج "کتابی شکل میں شائع ہوا۔ 
بے نظیر بھٹو، نواز شریف، قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمان ،ڈاکٹر ذاکر نائیک اور پروفیسر ساجد میر کے علاوہ درجنوں اہم شخصیات کے انٹرویو کیے۔حکومت پاکستان کی جانب سے پروفیسر جاوید اقبال کی ملک اور شعبہ تعلیم میں خدمات کے صلے میں انہیں تمغہ امتیازکے اعزاز سے نوازا گیا۔
جاوید اقبال کی نماز جنازہ عشاء کی نماز کے بعد لاہور کے علاقے ڈیفنس 8میں ادا کی جائے گی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: