Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کا پہلا انسان جو روبوٹ بھی ہے

ڈاکٹروں نے پیٹر کو بتایا تھا کہ وہ 2019 میں انتقال کر جائیں گے۔ فوٹو: ٹوئٹر
کیا آپ نے کبھی ایسے شخص کو دیکھا ہے جو موت کے سامنے ہار ماننے سے انکار کر دے اور مشکل ترین حالات کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لے اور پھر اس میں کامیاب بھی ہو جائے۔
برطانوی ڈاکٹر پیٹر سکاٹ مورگن کا شمار دنیا مشہور ربوٹکس کے ماہرین میں ہوتا ہے۔ انہیں 2017 میں ’موٹر نیوران ڈیزیز‘ نام کی بیماری لاحق ہو گئی تھی جس میں باڈی کے مسل جھڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ 2019 میں انتقال کر جائیں گے۔
اس کے بعد پیٹر نے موت سے ہار نہ ماننے کا رادہ کر لیا اور اپنے جسم کو روبوٹ بنانے کی ٹھان لی۔
پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ ان حدوں سے پار جانا چاہتے تھے جہاں تک سائنس اب تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔
برطانوی اخبار مرر کے مطابق پیٹر رواں ہفتے ایک مہینہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل رہنے کے بعد گھر لوٹ آئے ہیں، ان کا علاج مکمل ہو چکا ہے اور وہ اپنی نئی مشینی زندگی گرارنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سلسلے میں پیٹر کے مختلف آپریشز کئے گئے جن میں کچھ بہت پیچیدہ اور خطرناک تھے۔
پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جسم کو روبوٹ مزید آگے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جسم میں مائکروسافٹ سے زیادہ اپ گریڈ ہو چکے ہیں۔
پیٹر کے چہرے کا ایک بالکل حقیقی نظر آنے والا اوتار بنایا گیا ہے۔ اس اوتار کا جسم کی مصنوعی ذہانت کے نظام سے رابطہ ہے۔
پیٹر کے اندر ایک نظام بھی ہے جس سے وہ محض اپنی آنکھوں کی جنبش سے مختلف کمپیوٹروں کو استعمال کر سکتے ہیں۔
روبوٹ بننے کے بعد پیٹر نے کہا ہے کہ اب وہ پیٹر 1.0 سے پیٹر 2.0 میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: