Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی سائنسدان کا ٹیکنالوجی چرانے کا اعتراف

تان جون 2017 سے امریکی پیٹرولیم کمپنی میں بطور ایسو سی ایٹ سائنسدان کام کررہے تھے (فوٹو:اے ایف پی)
چین کے ایک سائنسدان نے امریکی پیٹرولیم کمپنی کی ’نیکسٹ جنریشن بیٹری ٹیکنالوجی‘ چرانے کا اعتراف کیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہانگ جن تان نامی 35 سالہ چین کے شہری جو امریکہ کے مستقل قانونی رہائشی ہیں، امریکی پیٹرولیم کمپنی میں کام کرتے تھے اور ان کو دسمبر 2018 میں اہم خفیہ راز چرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جسٹس ڈیپارٹمنٹ نے منگل کو کہا کہ امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ نے تان کو اہم خفیہ معلومات چرانے، آگے پہنچانے، اور ان  پر اپنی ملکیت جتانے کا قصوروار قرار دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’نیکسٹ جنریشن بیٹری ٹیکنالوجی کی مارکیٹ میں قیمت 1 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔‘

 

امریکی اٹارنی ٹرینٹ شورز کا کہنا ہے کہ ’ہانگ جن تان جیسے جاسوس امریکی تجارتی راز اور ملکیتی حقوق چرانے کے لیے جاسوسی میں ملوث رہتے ہیں۔‘
چین کی معاشی جارحیت امریکی ٹینکالوجی انڈسٹریز کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔
تان جون 2017 سے امریکی پیٹرولیم کمپنی میں بطور ایسو سی ایٹ سائنسدان کام کررہے تھے۔
 

فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ نیکسٹ جنریشن بیٹری ٹیکنالوجی کی مارکیٹ میں قیمت 1 بلین ڈالر سے زیادہ ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

محکمے نے کمپنی کا نام تو نہیں بتایا تاہم ہانگ جن تان کے لنکڈ ان اکاؤنٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فلپس 66 کی ٹیکنالوجی ٹیم کا حصہ تھے۔
اس سے قبل وہ بطور ریسرچ اسسٹنٹ کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بطور ریسرچ اسسٹنٹ کام کرچکے ہیں۔
جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق تان کو فروری 2020 میں سزا دی جائے گی تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ سزا کیا ہوگی۔
 

شیئر: