Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ 1.25 کروڑ غیر ملکی سعودی عرب میں مقیم‘

غیر ملکی مملکت کی کل آبادی کا ایک تہائی ہیں۔فائل فوٹو سوشل میڈیا
ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق سعودی عرب غیرملکی کارکنان کی حق تلفی کرنے والے آجروں کے خلاف مکمل قانونی کارروائی کرتا ہے۔ سعودی حکومت کی نظر میں آجر اور اجیر دونوں برابر ہیں۔ جو بھی کسی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن کے رکن ڈاکٹر زید بن علی الدکان نے کٹھمنڈو میں ’غیر ملکی ملازمین کے حقوق کے تحفظ‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا۔
ڈاکٹر زید بن علی الدکان نے سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت سعودی عرب زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کررہا ہے۔ 

ہیومن رائٹس کمیشن کے ڈاکٹر زید بن علی الدکان نے کٹھمنڈو میں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔ فوٹو: عاجل

زید الدکان نے مزید کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن خود مختار ادارہ ہے۔ یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق سعودی عرب میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ یہ اسلامی شریعت کے احکام کی روشنی میں انسانی حقوق سے متعلق آگہی کا بھی اہتمام کررہا ہے۔
ڈاکٹر زید الدکان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنان اور ان کے اہل خانہ کی تعداد ایک کروڑ 25 لاکھ (12.5ملین) تک پہنچی ہوئی ہے۔ یہ مملکت کی کل آبادی کا ایک تہائی ہیں اور یہ موثر شکل میں سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں حصہ لے رہے ہیں۔

2018 میں تارکین نے 22.5 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ رقم اپنے وطن بھیجی۔ فوٹو: فائل 

ڈاکٹر زید الدکان نے یہ بھی بتایا کہ سعودی شہریوں او رمقیم غیر ملکیوں سے شکایات وصول کرنے کے لیے خصوصی ادارہ کام کررہا ہے۔ جو بھی شکایات موصول ہوتی ہیں انہیں مناسب طریقے سے نمٹایا جاتا ہے۔
’2018 کے اعدادوشمار کے مطابق تارکین وطن نے سعودی عرب سے 22.5 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ رقم اپنے وطن بھیجی۔ سعودی عرب میں تارکین وطن اپنے وطن کی تعمیر و ترقی میں ترسیل زر کے ذریعے موثر کردارادا کررہے ہیں۔‘

شیئر: