Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم نے مہنگا پیاز کھانا چھوڑ دیا

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے پیاز کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش میں پیاز کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے ملک کی وزیراعظم حسینہ واجد کو اپنے کھانوں میں پیاز کا استعمال ترک کرنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر پیاز جہازوں کے ذریعے بیرون ملک سے درآمد کر رہی ہے۔
رواں سال ستمبر میں انڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی لگائے جانے کے بعد بنگلہ دیش میں اس سبزی کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔ عموماً بنگلہ دیش میں ایک کلو پیاز 30 ٹکے میں مل جاتا ہے لیکن جب سے اس کی قلت پیدا ہوئی ہے، پیاز کی قیمت 260 ٹکہ فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے۔
وزیراعظم کے پریس سیکرٹری حسن جاہد تشر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ بحران سے نمٹنے کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے پیاز درآمد کیے جا رہے ہیں اور وزیراعظم نے بھی پیازوں کا استعمال ترک کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنیچر کو ڈھاکہ میں وزیراعظم کی رہائش گاہ پر بننے والے کسی بھی کھانے میں پیاز استعمال نہیں ہوئے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے پیازوں کی قلت پر شدید عوامی تنقید کے بعد پیاز میانمار، ترکی، چین اور مصر سے منگوا لیے ہیں اور پیازوں سے بھرے کئی کنٹینرز چٹاگانگ کی بندرگاہ پر پہنچ گئے ہیں۔
ڈھاکہ میں حکومتی ادارہ، ٹریڈنگ کارپوریشن آف بنگلہ دیش، پیاز رعایتی نرخوں پر 45 ٹکہ فی کلو کے حساب سے بیچ رہا ہے۔ اتوار کو دارالحکومت کے فارم گیٹ کے علاقے میں سینکڑوں شہری رعایتی پیاز خریدنے کے لیے کئی کئی گھنٹے طویل قطاروں میں کھڑے رہے۔ قطاروں میں کھڑے شہری آپس میں بھی الجھتے رہے۔ 

بی این پی حکومت کو قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رتن نامی انگریزی کے ایک استاد کا کہنا تھا ’اگر مجھے مزید دو گھنٹے ٹی سی بی کے رعایتی پیاز خریدنے کے لیے انتظار کرنا پڑا تو میں کروں گا کیونکہ میں ٹی سی بی کا ایک کلو پیاز خرید کر تقریباً 250 ٹکے بچا لوں گا۔‘
رتن کے مطابق ’میری عمر 41 سال ہے اور میں نے زندگی میں کبھی پیاز کی قیمتوں کو 120 ٹکے سے اوپر جاتے نہیں دیکھا ہے۔‘
 شرمین نامی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے گذشتہ ایک ہفتے سے اپنے کھانوں میں پیاز کا استعمال ترک کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر پکوڑے بیچتے ہیں جن میں پیاز بڑی مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔ قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد انہوں نے پکوڑے بیچنا چھوڑ دیے ہیں۔
دوسری جانب حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے پیاز کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے۔ بی این پی حکومت کو قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: