Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کتے جو ’سپاہی کے طور پر ریٹائر ہو‏‏‏ئے‘

سی آئی ایس ایف نے اپنے سات کتوں کو تمام تر فوجی اعزاز کے ساتھ ریٹائر کر دیا۔ فوٹو: ٹوئٹڑ
انڈیا کی ریاست مہاراشٹرمیں گذشتہ کئی ہفتوں سے حکومت سازی کے پیچ و خم اور بابری مسجد۔رام مندر فیصلے کے حوالے سے خبریں شہ سرخیوں میں رہیں جبکہ رواں ہفتے جے این یو کے طلبہ کی مزاحمت اور پولیس کی جانب سے مبینہ زیادتی کی خبریں چھائی رہیں لیکن چند ایسی خبریں بھی ہیں جو کم لوگوں کی نظروں سے گزریں۔

کتے کی طرح پیدا ہوئے، فوجی کی طرح ریٹائر ہوئے

انڈیا کی سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) نے منگل کو اپنے سات کتوں کو تمام تر فوجی اعزاز کے ساتھ ریٹائر کر دیا۔

 

سی آئی ایس ایف نے ٹوئٹر پر ان کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ’ایک کتے کی طرح پیدا ہوئے، سپاہی کے طور پر ریٹائر ہو‏‏‏ئے۔‘
یہ انتہائی تربیت یافتہ کتے تھے اور سی آئی ایس ایف کی دہلی میٹرو کی ٹیم میں شامل تھے۔ ان کتوں کو یادگار کے طور پر یادگاری شیلڈز، میڈلز اور سرٹیفکیٹ دی گئیں اور ان کے اعزاز میں الوداعیہ تقریب منعقد کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق پہلی بار کتوں کے اعزاز میں ریٹائرمنٹ کی ایسی تقریب منعقد کی گئی۔
ان کتوں کی یونٹ کا نام کے-9 تھا۔ سی آئی ایس ایف نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ان کے لیے الودا‏عیہ پیغام پوسٹ کیا اور کام کے متعلق ان کتوں کی وفاداری اور تندہی کی تعریف کی۔
انھوں نے لکھا، ’سی آئی ایس ایف اپنے کے-9 ہیروز جسی، لکی اور لولی کو الوداع کہتا ہے جو کہ آج اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ ہم دہلی میٹرو میں ان کی گرانقدر خدمات کے ہمیشہ احسان مند رہیں گے۔‘

'ڈریم گرل' کا بندروں کی پناہ گاہ بنانے کا مطالبہ

جمعرات کو انڈیا کی ’ڈریم گرل‘ اور بی جے پی رکن پارلیمان ہیما مالنی نے اپنے انتخابی حلقے متھرا میں بندروں کی شرارت اور حفاظت کی بات اٹھائی ہے۔

ان ریٹائر ہوئے کتوں کی یونٹ کا نام کے-9 تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے انتخابی حلقے میں لوگ بندروں سے پریشان ہیں۔ متھرا آنے والے سیاح انہیں سموسہ اور کچوری دیتے ہیں اور انہیں فروٹی (آم کا شربت) پلاتے ہیں جو کہ نہ صرف اس جانور کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ وہ مقامی لوگوں کے لیے بھی پریشانی کا باعث ہے۔
انہوں نے پارلیمان کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم نے متھرا میں بندروں کی حفاظت کے لیے ایک وسیع احاطہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جہاں پھل دار درخت لگائے جائيں۔ بندر بھی انسانوں کے کھانے کے عادی ہو گئے ہیں جو کہ ان کی صحت کے لیے مفید نہیں ہے۔ اب انہیں پھل نہیں بلکہ سموسہ اور فروٹی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ بندروں کی فطری پناہ گاہوں میں کمی ہوئی ہے جس کے سبب وہ کھانے کی تلاش میں لوگوں کے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں جس کے جواب میں لوگ ان سے سختی سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انڈیا میں بندروں کو ہندوؤں کے بھگوان ہنومان کا روپ مانا جاتا ہے اور اس لیے وہ عام طور پر مندروں کے پاس دیکھے جاتے ہیں جہاں انہیں لوگ کھانے کی چيزیں دیتے ہیں۔ کئی سال پہلے دہلی میں بھی بندروں کی جانب سے ہونے والی پریشانیوں کے متعلق سوالات کیے گئے تھے۔

ہیما مالنی نے کہا کہ ہم نے متھرا میں بندروں کی حفاظت کے لیے ایک وسیع احاطہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ فوٹو: سوشل میڈیا

خیال رہے کہ متھرا کے ورندا ون میں بندروں کی تعداد بہت زیاد ہے۔

انڈیا میں سڑک کے حادثات میں اضافہ

اب جب پارلیمان کی بات نکل آئی ہے تو یاد آیا کہ منگل کو روڈ اور ٹرانسپورٹ کی وزارت نے گذشتہ سال 2018 میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات کے اعداد و شمار کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق انڈیا میں سڑک حادثوں میں 2017 کے مقابلے میں صفر اعشاریہ چار چھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اگر اموات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اس میں بھی اضافہ ہوا ہے اور وہ حادثات کے مقابلے میں زیادہ ہے یعنی صفر اعشاریہ چھ فیصد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر حادثات تیز رفتاری کے سبب ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں گذشتہ سال چار لاکھ 67 ہزار 44 سڑک حادثات ہوئے جن میں ڈیڑھ لاکھ (151417) سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ چار لاکھ 69 ہزار 418 افراد زخمی ہوئے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ہائی ویز جو کہ ملک کی تمام سڑکوں کا دو فیصد سے بھی کم ہیں ان پر 30 فیصد سے زیادہ حادثات ہوئے ہیں اور اس کی بڑی وجہ اچھی سڑک پر تیز رفتاری ہے۔
کولکتہ میں نوٹوں کی بارش
انڈیا کے معروف شہر کولکتہ کی ایک سڑک پر بدھ کو لوگ اچانک ایک جانب دوڑتے نظر آئے جب آسمان کی جانب سے نوٹوں کے بنڈل گرنے لگے۔

اس بات کے شواہد ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں کہ نوٹ کا گرنا ڈی آر آئی کی ریڈ کا نتیجہ تھا۔ فوٹو: انڈین ایکسپریس

خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق یہ واقعہ کولکتہ کے بینٹنک سٹریٹ کا ہے جہاں ڈائریکٹوریٹ آف روینیو انٹیلیجنس (ڈی آر آئی) ایک پرائیوٹ دفتر میں جانچ کر رہی تھی۔
حق مرکنٹائل پرائیوٹ لمیٹڈ کا دفتر چھٹی منزل پر تھا جہاں سے دو دو ہزار، پانچ پانچ سو اور سو سو روپے کے نوٹ کھڑکی سے برسنے شروع ہو گئے۔
نوٹ کو کسی نے جھاڑو سے کھڑکی سے باہر پھینک دیا تھا۔
لیکن اس بات کے شواہد ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں کہ نوٹ کا گرنا ڈی آر آئی کی ریڈ کا نتیجہ تھا اور کتنے نوٹ باہر پھینکے گئے اور کتنے نوٹ لوگوں کے ہاتھ لگے اور کتنے جانچ کرنے والوں نے ضبط کیے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: