Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ’ایران کو توسیع پسندانہ پالیسی جاری رکھنے کی اجازت نہیں دینگے‘

عادل الجبیر نے کہا کہ آرامکو تنصیبات پر حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے، فوٹو: ٹوئٹر
 سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ’آرا مکو تیل تنصیبات پر حملے کی تمام تر ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے تاہم اس حوالے سے مکمل اور وسیع پیمانے پر تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
 اخبار 24 کے مطابق عادل الجبیرنے اس جانب اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اقوام متحدہ سے ماہرین کی خدمات کے لیے درخواست کرے گا ۔ 
 بحرین میں علاقائی سلامتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الجبیر کا کہنا تھا کہ ’ستمبر میں سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے ڈرون اور میزائل حملے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔‘

الجبیر کا کہنا تھا کہ  تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے کی تحقیقات ابھی جار ی ہیں، فوٹو: اے ایف پی

’ سعودی عرب حملوں کی تحقیقات میں حکمت عملی کے تحت صبر سے کام لے رہا ہے۔ ڈرون اور میزائل کہاں سے آئے اس حوالے سے شک کا کوئی شائبہ نہیں‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران کو کسی بھی حالت میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ا پنی توسیع پسندانہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے فرقہ وارانہ اہداف حاصل کرے۔‘ 
 دریں اثناء بحرینی وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ’ ابھی تک ایران خطے میں قیام امن کے لیے مستقل خطرہ بنا ہوا ہے۔‘ 
بحرینی نیوز ایجنسی ( بنا) کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ ایران دہشت گرد تنظیموں اور شدت پسند ملیشیا حزب اللہ اور دیگر کی پشت پناہی کر رہا ہے جس سے خطے کے امن اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں‘۔

بحرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں قیام امن کے لیے مستقل خطرہ بنا ہوا ہے، فوٹو: عاجل

 انہوں نے مزید کہا کہ’ ایران اپنی توسیع پسندانہ سیاست پر گامزن ہے۔ عالمی قوانین کی بھی اسے کوئی پروا نہیں ۔اپنی اس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ایران نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات کو نشانہ بنایا ۔ خلیج عمان میں تجارتی بحری جہاز بھی اس کی دست برد سے محفوظ نہیں‘۔ 
’خطے میں بحری امن کو بھی شدید دشواریوں اور نقص امن کا خدشہ ہے ۔ ایرانی پالیسیوں کے سبب خطے میں قیام امن کی کوششوں کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں‘۔
بحرینی وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ’ایران کوروکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور اسے اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ دوسروں کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔‘ 
انہوں نے مزید کہا’ جی سی سی ممالک کی جانب سے کبھی ایران کے داخلی معاملات میں دخل اندازی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے کبھی کسی ملک نے کوشش کی ‘۔

شیئر: