Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگنا رناوت بابری مسجد تنازعے پر فلم بنائیں گی

فلم کا نام ’اپاراجیتھا ایودھیا‘ رکھا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
بالی وڈ کوئین کنگنا رناوت نے بطور فلمساز اپنی پہلی فلم کا اعلان کر دیا ہے۔
حیران کن طور پر انہوں نے بطور فلمساز اپنی ڈیبیو فلم کے لیے بابری مسجد رام مندر تنازعے کا انتخاب کیا ہے۔
فلم کا نام ’اپاراجیتھا ایودھیا‘ رکھا گیا ہے۔
کنگنا نے اپنی ہدایت کاری کا آغاز ’مانیکارنیکا: دی کوئن آف جھانسی‘ نامی فلم سے کیا تھا۔
بالی وڈ میں اپنی بے باک رائے اور تنازعات میں الجھنے کی وجہ سے مشہور کنگنا رناوت ایودھیا تنازعے پر فلم کے ساتھ پروڈیوسر بھی بن جائیں گی۔
کنگنا رناوت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’رام مندر کئی سالوں سے ایک سلگتا ہوا موضوع رہا ہے۔ 80 کی دہائی میں پیدا ہونے والی ایک بچی کی حیثیت سے میں نے ایودھیا کا نام منفی تناظر میں ہی سنا کیونکہ زمین کا وہ ٹکڑا جس پر ایک ایسے بادشاہ کی پیدائش ہوئی جو کہ قربانی کا مظہر ہے، جائیداد کے تنازعے کا موضوع بن گیا۔‘ 
ان کے مطابق ’اس کیس نے انڈیا کی سیاست کے چہرے کو تبدیل کر دیا اور (سپریم کورٹ) فیصلے نے سالوں پرانے تنازعے کو ختم کرتے ہوئے انڈیا کے سیکولر روح کو بھی اجاگر کیا ہے۔‘
کنگنا کے بقول ’اپاراجیتھا ایودھیا‘ کو جو چیز ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ کردار مذہب پر یقین نہ رکھنے سے خود مذہبی ہونے تک کا سفر طے کرتا ہے اور ایک طرح سے یہ میری ذاتی زندگی کے سفر کو بھی ظاہر کرتا ہے اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ یہ موضوع میری پہلی پروڈکشن کے لیے موزوں ہے۔‘

حال ہی میں ’تھالے وی‘ کا پہلا ٹریلر جاری کیا گیا (فوٹو: سوشل میڈیا)

’اپاراجیتھا ایودھیا‘ کی شوٹنگ اگلے سال کے اوائل میں شروع ہوگی۔ فلم کی کہانی ’کے وی وجیندرہ پرساد‘ نے لکھی ہے جن کے کریڈٹ پر ’باہو بھلی‘، دی بگیننگ، بجرنگی بھائی جان، باہولی بھلی ٹو، دی کنکلوژن، مگادھیرا اور ایگا جیسی کئی فلمیں شامل ہیں۔
کنگنا رناوت سابق وزیر اعلیٰ تامل ناڈو جے للیتا کی بائیوپک ’تھالے وی‘ کی تیاری میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں ’تھالے وی‘ کا پہلا ٹریلر جاری کیا گیا۔ فلم 26 جون 2020 کو ریلیز ہوگی۔
خیال رہے کہ اندین سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو بابری مسجد کیس میں ایودھیا میں مسجد کی 277 ایکڑ متنازع زمین کا فیصلہ ہندوؤں کے حق میں سنایا تھا جبکہ مسلمانوں کو ایودھیا میں ہی کسی نمایاں مقام پر پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کا حکم دیا تھا۔  
عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ بابری مسجد کے نیچے ایک ایسا ڈھانچہ ملا ہے جو اپنی شکل و صورت میں اسلامی نہیں ہے۔ عدالت کے مطابق آثار قدیمہ کے پیش کردہ شواہد سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
شوبز کی خبروں کے لیے ’’اردو نیوز شوبز‘‘ جوائن کریں

 

شیئر: