Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارن فنڈڈ منصوبے، تاخیر سے خزانے پر بوجھ

دستاویزات کے مطابق مختلف منصوبوں میں تاخیر کے باعث لاگت کے تخمینے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں غیر ملکی ڈونرز کی مدد سے مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبے جاری ہیں، جس میں ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی مدد سے جاری ترقیاتی منصوبے کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہیں۔
اس تاخیر کے باعث ملکی خزانے پر بوجھ میں بھی اضافے کا خدشہ بتایا جا رہا ہے۔
وزارت اقتصادی امور کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو مختلف ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ جس کے مطابق مختلف شعبوں میں جاری 178 ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کے باعث  ڈونرز کی جانب سے 27 ارب  ڈالرز میں سے صرف 13 ارب ڈالرز جاری کیے گئے ہیں۔
 
وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ مختلف منصوبوں میں تاخیر کے باعث لاگت کے تخمینے میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 2014 میں ہونے والے معاہدے کے تحت داسو ہائیڈرو پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے مختص 1987 ایکڑ اراضی میں سے صرف 740 ایکڑ اراضی  حکومت کی جانب سے حاصل کی گئی ہے جو کہ صرف 37 فیصد حصہ ہے۔
داسو ہائیڈرو پراجیکٹ کی اراضی حاصل کرنے میں  تاخیر کے باعث صرف اراضی کے حصول کے تخمینے میں 17 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ اراضی کے حصول میں تاخیر سے منصوبے کی کل لاگت میں بھی اضافے کا خدشہ بتایا جا رہا ہے۔
اسی طرح ورلڈ بینک کی شراکت سے بلوچستان میں آبی وسائل کی فراہمی اور ترقی کے لیے 20 کروڑ ڈالرز کے منصوبے میں ناقص اتنظامی امور کی وجہ سے ولڈ بینک نے نو کروڑ ڈالرز  کی گرانٹ جزوی طور پر منسوخ کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک کی مشاورت کے باجود یکطرفہ طور پر کنسلٹنٹ کو برطرف کیا گیا، جب کہ غیر ضروری اخراجات اور گھوسٹ ملازمین کی وجہ سے بھی گرانٹ منسوخ کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق وزیراعظم نے منصوبوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کے نظرثانی پلان میں بھی تاخیر کی جارہی ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہروں میں مقامی اور سماجی شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 23 کروڑ ڈالرز کا معاہدہ کیا گیا جس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی  حتیٰ کہ پی سی ون بھی تیار نہیں کیا گیا جس کی بڑی وجہ صوبائی حکومت کی عدم سرپرستی بتائی گئی ہے۔
ولڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے تربیلا فائیو توسیعی منصوبے میں کنسلٹنٹ کی تعیناتی تکنیکی اور قانونی وجوہات کی بنا پر 2017 میں منسوخ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق منصوبے پر پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو ڈونر ایجنسیوں کو 40 لاکھ ڈالرز ادا کرنا پڑے۔
وزارت اقتصادی امور کے حکام کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے منصوبوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تمام محکموں کو ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے پیش رفت کرنے اور معاہدوں کے مطابق پالیسی بنانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

شیئر: