Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایئر کرافٹ انجینئر نے روزگار کے لیے کیا کیا؟

ایئر کرافٹ انجیئنرنگ کرنے والوں کو فیلڈ ٹریننگ دینا لازمی ہونا چاہئے ۔ فوٹو ۔ اخبار 24
بے روزگاری پاکستان ہی نہیں تقریبا دنیا کے بیشتر ممالک کا  بڑا مسئلہ ہے ۔ سعودی عرب میں بھی اعلی تعلیم یافتہ بے روزگار موجود ہیں ۔ سول ایوی ایشن کی اعلی تعلیم حاصل کرنے والے ایک سعودی نوجوان کا کہنا ہے کہ ایئر کرافٹ انجینئرنگ میں کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود نوکری نہ ملی تو مجبور ہو کر سیلز مین بن گیا ۔
سعودی نجی ٹی وی sbc کو انٹرویو دیتے ہوئے  مہدی الجواد نامی سعودی نوجوان کا کہنا تھا کہ " فضائی سروس سے منسلک ہونا میرا خواب تھاجس کی تکمیل کے لیے میں نے  انتھک محنت کی اور بالاخرشاہ عبدالعزیز یونیورسٹی سے 2016 میں ائیر کرافٹ انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرلی "۔
الجواد نے مزید کہا " ایوی ایشن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد روزگار کے حصول کے لیے کوشش کرتا رہا تاہم اس ضمن میں انجینئرنگ کونسل نے کافی کوشش کی مگر میرے فیلڈ میں کوئی نوکری نہیں ملی "

 نوجوان کا کہنا ہے کہ انجیئنرکے طور پر ایئر لائنز میں کہیں  نوکری نہیں ملی   ۔ فوٹو ۔ اخبار 24 

" گریجویشن کے بعد مناسب روزگار کی تلاش میں پھرتا رہامگر کوشش بار آور ثابت نہ ہوئی ، انجینئرنگ کونسل میں 2 برس تک اپنے شعبے کی ذمہ داری بھی مجھ پر عائد رہی " ۔
الجواد نے ٹیلی فونک انٹرویو میں چینل کو بتایا کہ " ایئر کرافٹ انجیئنر کے طور  پرتو نوکری نہ ملی تاہم بے روزگار بھی نہیں رہا جاسکتا تھا اس لیے میں نے یہ فیصلہ کیا کہ سیلزکے شعبے میں قسمت آزمائی کی جائے ، اس ضمن میں ایک نجی کمپنی میں بطور سیلز مین کے کام کیا، 6 ماہ وہاں کام کرنے کے دوران کافی کچھ معلومات حاصل ہوئیں ، اس کے بعد ایک کمپنی میں ایچ آر کے شعبے میں کام کیا وہاں بھی کافی تجربہ حاصل ہوا اب واٹر پلانٹ میں انجیئنر کے طورپر کام کررہا ہوں " ۔
انٹرویو کے دوران پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مہدی الجواد نے کہا کہ " سعودی عرب کی قومی اور نجی ایئر لائنز سے نوکری کے لیے رجوع کیا مگر سعی لاحاصل ، ہر جگہ عملی تجربے کی بات کی جاتی ہے " ۔
" میری رائے بلکہ اپیل ہے کہ ایئر کرافٹ انجیئنرنگ کرنے والے طلباء کو انکے آخری سال سے قبل عملی طور پر  فیلڈ ٹریننگ کا خصوصی انتظام کیا جائے تاکہ انہیں بعد میں میری طرح پریشانی کا سامنا نہ ہو " ۔

شیئر: