Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی سی کی ایمرجنسی فعال

وکلا کی جانب سے کیے گئے حملے کے دو دن بعد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کھول دیا گیا ہے۔
ایمرجنسی کھلنے سے قبل، ہسپتال کے سٹاف کی جانب سے امن کا پیغام دینے کے لیے بڑی تعداد میں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر افراد نے موم بتیاں جلا کر پی آئی سی کی حدود میں مارچ کیا۔
اس موقع پر وکلا کا وفد پھول لے کر پی آئی سی پہنچا لیکن زیادہ تر ڈاکٹرز نے انہیں خوش آمدید کہنے سے انکار کردیا۔
ایمرجنسی کے بحال ہونے پر پی آئی سی کے سی ای او ڈاکٹر ثاقب شفیع کا کہنا تھا، ’ہماری ایمرجنسی میں دو اینجیوگرافی لیبز ہیں جو صبح کھول دی جائیں گی۔ آپ یہی سمجھیں ایمرجنسی پوری طرح سے فنکشنل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ تاخیر اس وجہ سے ہوئی کہ انتظامیہ ایمرجنسی کو پوری طرح فعال کر کے کھولنا چاہتی تھی۔

تین دن کی صورت حال

ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ ’واقعے کے بعد ہسپتال میں داخل 500 دل کے مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا تھا، جبکہ اب تک 150 سے زائد آپریشنز جن میں بائی پاس بھی شامل تھے، وہ نہیں کیے جا سکے۔
حملے کے بعد زیادہ تر مریض خود ہی چلے گئے جبکہ دیگرمریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں شفٹ کر دیا گیا تھا۔ ابھی صرف مفت ادویات لینے والے مریض آ رہے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ پچھلے تین دن میں ملک بھر سے آنے والے ہزاروں مریض متاثر ہوئے۔

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کیا ہے؟

ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ ’پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی 1989 میں تعمیر ہوا اور یہ 347 بیڈز کا ہسپتال ہے۔ مجموعی طور پر پنجاب کا سب سے بڑا اور ملک میں دوسرے نمبر پر بڑا دل کا ہسپتال ہے۔ یہ ملک کے طول و عرض سے آنے والے ہزاروں مریضوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

صرف آؤٹ ڈور سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے، جبکہ سالانہ 17 ہزار مریض داخل ہوتے ہیں۔ سال میں 25 سو سے زائد اوپن ہارٹ سرجریز کی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا یہ ایک سرکاری ہسپتال ہے اس لیے تقریباً 90 فیصد مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ریسرچ اور ماہر امراض دل کے پوسٹ گریجویٹس کے لیے ٹریننگ کا کام بھی کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر مریض وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب سے آتے ہیں۔ جب سے راولپنڈی میں دل کا بڑا ہسپتال بنا ہے تب سے اپر پنجاب کے مریضوں کی تعداد کم ہے لیکن یہاں ملک بھر سے مریض آتے ہیں۔

زیادہ تر مریض خود ہی چلے گئے جنہوں نے اس حملے کا براہ راست سامنا کیا تھا۔

وکلا کے حملے میں نقصان

پنجاب کے سب سے بڑے دل کے ہسپتال پر وکیلوں کے حملے کے بعد ابتدائی نقصان کا تخمینہ تقریباً سات کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
پی آئی سی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع شیخ کے مطابق ’وکیلوں کے اس حملے میں 10 کارڈیک مانیٹرز، چار ایکو مشینیں، عمارت کی مجموعی توڑ پھوڑ اور 15 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔‘
اس حملے کے تیسرے روز باہر سے خاموشی دکھائی دے رہی تھی، لیکن آج ایک تبدیلی بھی تھی اور فضا میں عزم و ہمت کی خوشبو بھی تھی۔ دھڑا دھڑ کام ہو رہے تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع شیخ نے کہا کہ عوام بھروسہ رکھیں یہ ہسپتال ان کی امانت ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں