Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان مخالف جعلی انڈین ویب سائٹس

ریسرچرز کے مطابق اس نیٹ ورک کا مقصد پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انٹرنیٹ پر جعلی ویب سائٹس کے بارے میں تحقیق کرنے والی ایک یورپی کمپنی نے پاکستان مخالف جعلی ویب سائٹس کے انڈین نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں فیصلہ سازوں کو پاکستان کے حوالے سے اثر انداز کرنا ہے۔
ڈس انفو لیب کے مطابق آپس میں جڑا 265 ویب سائٹس پر مشتمل یہ نیٹ ورک کئی برسوں سے فعال ہے اور 65 ممالک میں کام کر رہا ہے۔
تحقیق کاروں نے اس نیٹ ورک کا تعلق ایک انڈین کمپنی سری واستوا گروپ سے جوڑا ہے۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کا مقصد اپنے ہمسائے اور دشمن ملک پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا ہے تاکہ پاکستان کے موقف کو رد کیا جا سکے۔
ڈس انفو لیب کے مطابق ’ہمیں غیرمتوقع طور پر بہت سارے ایسے مضامین اور اداریے ملے جن میں پاکستان کی اقلیتوں کا ذکر تھا اور کشمیر کی کشمکش میں پاکستان کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ ویب سائٹس انٹرنیشنل نیوز ایجنسیوں کے مواد کو دوبارہ سے شائع کرتی ہیں۔ فوٹو: ڈس انفو لیب

یہ ویب سائٹس کیسے کام کرتی ہیں؟
  1. زیادہ تر ویب سائٹس کسی ایسے اخبار کے نام پر بنائی گئی ہیں جو یا تو ختم ہو چکا ہے یا یہ ویب سائٹس کسی اصلی میڈیا کے ادارے کی نقل ہیں۔
  2. یہ ویب سائٹس کے سی این اے، وائس آف امریکہ اور انٹرفیکس جیسی نیوز ایجنسیوں کے مواد کو دوبارہ سے شائع کرتی ہیں۔
  3. انڈیا کے حوالے سے کئے مظاہروں کی کوریج کرنا۔
  4. پاکستان مخالف مواد کی دوبارہ اشاعت کرنا۔
  5. زیادہ تر ویب سائٹس کے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس بھی ہیں۔
یورپی کمپنی کا کہنا ہے کہ ’ہمیں ٹھوس شواہد ملے کہ ای پی ٹوڈے اور ٹائمز آف جنیوا کے یورپ میں پاکستانی خواتین اور اقلیتوں کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔‘
 

شیئر: