Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قصور میں بچوں سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت

انسداد دہشت گردی نمبر دو کے جج محمد اقبال نے فیصلہ کوٹ لکھپت جیل میں سنایا (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں چار کم عمر بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے مجرم سہیل شہزادہ کو تین بار سزائے موت اور ایک بار عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
مجرم کو سزا ایک بچے محمد فیضان کے اغوا اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر سنائی گئی ہے جبکہ بھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
انسداد دہشت گردی نمبر دو کے جج محمد اقبال نے یہ فیصلہ کوٹ لکھپت جیل میں سنایا۔ اردو نیوز کو موصول ہونے والے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’مجرم سہیل شہزادہ پر چونیاں شہر میں ایف آئی آر نمبر 369/2019 میں اغوا کے بعد زیادتی، قتل اور دہشت گردی کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں اور ان کو مندرجہ ذیل سزائیں سنائی جاتی ہیں۔
محمد فیضان کے اغوا کا جرم ثابت ہونے پر دس لاکھ روپے جرمانہ اور موت کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ نہ دینے پر چھ مہینے کی مزید قید کاٹنا ہو گی۔ اسی طرح قتل کرنے کے جرم میں مجرم کو سزائے موت کے ساتھ ساتھ مقتول کے خاندان کو دو لاکھ روپے بھی ادا کرنا ہوں گے۔ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں مجرم کی جائیداد ضبط کر کے رقم مقتول کے ورثاء کو دی جائے گی۔
مجرم پر دہشت گردی پھیلانے کا جرم بھی ثابت ہونے پر انہیں سزائے موت اور اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ نہ دینے کی صورت میں چھ مہینے مزید قید کاٹنا ہو گی۔ بچے کے ساتھ زیادتی کے کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو عمر قید اور دس لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ نہ دینے پر چھ مہینے قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔‘
مقدمے کے پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ سزا صرف ایک مقدمے میں سنائی گئی ہے جس میں 23 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے۔ باقی تین بچوں کے مقدمات کا ٹرائل اگلے ہفتے سے شروع ہو گا۔‘
 

فیصلے کے مطابق قتل کرنے کے جرم میں مجرم کو سزائے موت کے ساتھ ساتھ مقتول کے خاندان کو دو لاکھ روپے بھی ادا کرنا ہوں گے (فوٹو:اردو نیوز)

تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرم کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے نہیں اتارا جائے گا اور اس سزا پر عملدرآمد لاہور ہائی کورٹ سے توثیق کے بعد ہوگا جبکہ یہ سزا مجرم سہیل شہزادہ کے رو برو سنائی گئی۔
یاد رہے کہ پاکستان کے ضلع قصور کے علاقے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب سے چار بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ چاروں بچوں کی شناخت فیضان رمضان، سلمان اکرم، عمران اور علی حسنین کے نام سے ہوئی تھی۔ چاروں کی عمریں آٹھ اور تیرہ سال کے درمیان تھیں۔

قصور کے علاقے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب سے چار بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں(فوٹو:اے ایف پی)

قصور پولیس کے ضلعی ترجمان کے مطابق سلمان اکرم کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر پندرہ اگست، علی حسنین کی اٹھارہ اگست جبکہ فیضان کی سولہ ستمبر کو درج ہوئی تھی جبکہ عمران کی ایف آئی آر یکم جون کو درج ہوئی تھی۔
لاشوں سے متعلق پولیس کو اس وقت پتہ چلا جب مٹی کے تودے سے مٹی اٹھانے والے ایک ٹریکٹر ڈرائیور نے لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ فیضان کی لاش قابل شناخت حالت میں تھی جبکہ سلمان، عمران اور علی حسنین کی شناخت ان کے گھر والوں نے کپڑوں سے کی تھی جس کے بعد پولیس نے سہیل شہزادہ نامی ملزم کو گرفتار کیا تھا۔

شیئر: