Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تنگ نظری کی وجہ سے سیاسی ٹویٹس چھوڑیں‘

رابعہ بٹ کہتی ہیں کہ اگر آپ محنت سے کام کرتے ہیں تو کسی بھی پروفیشن میں نام بنا سکتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
رابعہ بٹ پاکستان کی معروف ماڈل ہیں جو کافی عرصے سے شوبز انڈسٹری میں کام کر رہی ہیں اور اب اتنی پہچان بنا چکی ہیں کہ ان کا شمار پاکستان کی ٹاپ ماڈلز میں کیا جاتا ہے۔ ریمپ پر جلوے بکھیرتی رابعہ بٹ نے اداکاری کے میدان میں بھی خود کو منوایا ہے اور وہ آج کل مختلف ٹی وی ڈراموں میں نظر آرہی ہیں۔
رابعہ بٹ نے اپنے بچپن اور کریئر کے حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ ’میں منہ میں سونے کا چمچ لے کرپیدا نہیں ہوئی لیکن ایک ایسے طبقے یا خاندان سے تعلق ضرور ہے جہاں پڑھائی پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ اب والدین بچو ں کی ذمہ داریاں کہاں سے پوری کرتے ہیں یہ تو بچوں کو پتہ نہیں ہوتا میرے والدین نے بھی وہی کیا۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ میں نے جب کام شروع کیا تو اپنے کندھوں پر سارے گھر کی ذمہ داریاں اٹھا لیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں ماڈلنگ میں بالکل بھی حادثاتی طور پر نہیں آئی۔ جب میں چھوٹی تھی تو پتہ نہیں کہاں سے مجھ پر ماڈل بننے کا بھوت سوار ہو گیا، پھر دل میں ماڈل بننے کے علاوہ ڈاکٹر بننے کی خواہش بھی تھی لیکن ایسا ممکن ہو نہ سکا۔ جتنی شدت سے پہلے ڈاکٹر بننا چاہتی تھی اب اتنی ہی گہرائی سےاس پروفیشن کو اپنانا چاہتی ہوں لیکن اب دیر بہت ہو چکی ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ شوبزنس کو عام طور پر اچھا نہیں سمجھا جاتا، رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ ’اس سوچ کو کیسے بدلا جا سکتا ہے مجھے نہیں معلوم۔ میں نے تو لوگوں کو نرسوں ارو ائیر ہوسٹسوں کو بھی برا کہتے سنا ہے۔‘
 

رابعہ بٹ کا کہنا ہے کہ ریمپ پر چلنا میرا پروفیشن ہے مگر مجھے اس کی نسبت سٹل فوٹو گرافی زیادہ پسند ہے فوٹو:سوشل میڈیا

ماڈلنگ میں اپنی اینٹری کے حوالے سے رابعہ بٹ نے بتایا کہ ’مجھے کیرئیر میں سب سے پہلے بریک کس نے دیا اس کا نام تو یاد نہیں ہے تاہم خاور ریاض کے ساتھ کام کیا پھر گڈواینڈ شانی کے ساتھ کام شروع کر دیا۔ میری عادت ہے کہ میری کسی کے ساتھ کام کے معاملے میں اچھی بانڈنگ بن جائے تو پھر میں ایک لمبا عرصہ اس کے ساتھ کام کرتی ہوں۔ میں نے ایک لمبا عرصہ تک عبداللہ حارث کے ساتھ کیا۔ اس فیلڈ میں جگہ بنانے کا سوچ کر کبھی کام نہیں کیا بس شوق کے لیے کام کیا پھر وہ شوق پتہ نہیں کب پروفیشن کی صورت اختیار کر گیا۔‘
ریمپ پر چلنے کے اپنے تجربے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’مجھے ریمپ پر چلنا بالکل نارمل اور کام کی طرح لگتا ہے۔ ریمپ پر چلنا میرا پروفیشن ہے مگر مجھے اس کی نسبت سٹل فوٹو گرافی زیادہ پسند ہے۔‘

ماڈل رابعہ بٹ سمجھتی ہیں کہ محبت کسی سے بھی ہو سکتی ہے اس کو مخالف جنس کے ساتھ ہی مشروط نہیں کیا جا سکتا (فوٹو:سوشل میڈیا)

رابعہ بٹ سوشل میڈیا پر بھی کافی ایکٹو ہیں اور وہ سیاسی صورتحال پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتی رہتی ہیں۔ جب ہم نے رابعہ بٹ سے ان کی سیاست میں دلچسپی سے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ’میں سیاست میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتی جتنی اپنے ملک میں رکھتی ہوں اور اس لیے گاہے بگاہے کچھ نہ کچھ لکھتی رہتی ہوں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی کچھ وقت سے میں نے اس حوالے سے بولنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ تنگ نظری اور نفرت بہت بڑھ چکی ہے۔ آپ اگر اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہو تو اس سے اختلاف رکھنے والے برداشت نہیں کر پاتے اور وہ اپنے الفاظ سے آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑتے۔ یہ بالکل ٹھیک ہے کہ میں شوکت خانم کی فنڈ ریزنگ میں دکھائی دیتی رہی ہوں، میرا یہ ماننا ہے کہ آپ کو کسی سے کتنا بھی اختلاف کیوں نہ ہو اگر وہ کوئی اچھا کام کر رہا ہے تو اسے سپورٹ کرنا چاہیے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ ایسا کیوں ہے کہ آج کل ہر اداکارہ ماڈل اور ہر ماڈل اداکارہ بھی ہے، رابعہ بٹ نے کہا کہ ’ماڈلنگ اور اداکاری یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ماڈلنگ بھی اداکاری ہی ہوتی ہے، بس فرق یہ ہے کہ ایک جگہ پر بن کہے اور دوسری طرف کہہ کر تاثرات دینے ہوتے ہیں بس اتنا فرق ہے۔

ماڈل و اداکارہ رابعہ بٹ نے بتایا کہ بچپن میں  ماڈل بننے کے علاوہ ڈاکٹر بننے کی خواہش بھی تھی (فوٹو:سوشل میڈیا)

رابعہ بٹ سے جب ہم نے یہ جاننا چاہا کہ کیا ماڈلنگ اتنی آسان ہے کہ ہر کوئی ماڈل بن سکتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہر پروفیشن کی طرح اس پروفیشن میں بھی بہت محنت اور لگن چاہیے ہوتی ہے۔ اگر آپ میں لگن ہے اور محنت پر یقین رکھنے کے ساتھ آپ کی نیت صاف ہے تو ماڈلنگ کیا آپ کسی بھی پروفیشن میں نام بنا سکتے ہیں۔
ہر سلیبریٹی کے مداحوں کو ان کی پرسنل لائف سے متعلق جاننے کا بہت تجسس ہوتا ہے اسی لیے ہم نے جب رابعہ سے پوچھا کہ کیا انہیں کبھی کسی نے اتنا متاثر کیا کہ محبت ہوجائے تو انہوں نے بتایا کہ ’مجھے لوگ بہت بار پسند ضرور آئے لیکن محبت کسی سے نہیں ہوئی۔ میں سمجھتی ہوں کہ محبت کسی سے بھی ہو سکتی ہے اس کو مخالف جنس کے ساتھ ہی مشروط نہیں کیا جا سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ مجھے اپنی والدہ سے کچھ زیادہ ہی محبت ہے،دس برس ہو چلے ہیں انہیں اس دنیا سے رخصت ہوئے لیکن آج بھی میں انہیں ٹوٹ کے چاہتی ہوں۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ وہ اپنے لائف پارٹرنر میں کیا خوبیاں ضروری سمجھتی ہیں، رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ ’میں ڈیمانڈنگ نہیں ہوں لیکن یہ ضرور ہے کہ وہ عزت کرنے والا انسان ہو اور اس کی شخصیت کا قد اونچا ہونا چاہیے۔‘

شیئر: