Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب: مخصوص کوکنگ آئل پر پابندی

کوکنگ آئل کے باعث صحت کے خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔ فوٹو۔ٹوئٹر
سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا ہے کہ مملکت میں تمام ایسے کوکنگ آئل جو تیارکرتے وقت ہائیڈروجن کے عمل سے گزرے ہوں گے ان پر 2020 میں پابندی لگائی جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزیر صحت نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ 2016 سے اب تک سعودی عرب میں امراض قلب کے اسپتالوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے جو اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ یہاں دل کے مریضوں کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے۔

ایسے کوکنگ آئل سے کولیسٹرول ، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے خطرات ہیں ۔ فوٹو۔ٹوئٹر

 
اس سے قبل وزارت صحت کی جانب سے ایسے کوکنگ آئل کے بارے میں عوام کو جزوی طور پر صحت کے خطرات سے خبردار کیا گیا تھا ، جس سے ہائی کولیسٹرول ، شریانوں میں رکاوٹ ، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔
 کھانے تیار کرنے والے ایسے تیل کو عام طور پرزیادہ دیر تک استعمال کرنے کے لیے کیمیائی اجزا سمیت ایسے عمل سے گزارا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
 

مضرصحت تیل  کا بہتر متبادل استعمال کریں۔۔ فوٹو۔سوشل میڈیا

سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) نے تیار کھانے اور کھانے کی اشیاء کے درآمد کنندگان اور صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ نئی ضروریات کے مطابق ہدایات پر عمل کریں اور ایسے مضرصحت تیل سے تیار کردہ اشیاءکی تیاری میں بتدریج کمی لا کر اس کا بہتر متبادل استعمال کریں۔
ڈاکٹر رویدا ادریس نے کہا کہ ہائیڈروجن کے عمل سے تیارشدہ تیل تقریبا تمام پروسیسرڈ کھانوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کے مضر صحت ہونے کے باوجود بہت ساری کمپنیاں اسے فقط اس لیے ترجیح دیتی ہیں کہ یہ دیر تک خراب نہیں ہوتا اورارزاں قیمت میں دستیاب ہے یہی وجہ ہے کہ اس کے خطرناک نتائج کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

بچوں کے موٹاپے میں تین گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔فوٹو۔سوشل میڈیا

 تیاری کے مرحلے میں ہائیڈروجن کے عمل سے گزرے ہوئے ایسے کوکنگ آئل کے استعمال کے خلاف ڈاکٹروں نے انتباہ دیا ہے کہ اس سے جسم میں موجود خون میں خراب کولیسٹرول کی سطح بڑھ جاتی ہے جو شریانوں میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے اور دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے۔
 بہت سے ممالک میں ایسا تیل استعمال کرنے پر پابندی ہے لیکن اس کے باوجود سربمہر کھانوں میں زیادہ تر ایسا تیل استعمال کیا جاتا ہے اس لیے بازار سے ایسے تیار شدہ سربمہر کھانے یا کھانے کی اشیاءکے اجزائے ترکیب کے بارے میں درج ہدایات کو ضرور پڑھ لینا چاہے۔
واضح رہے کہ عالمی سطح پر 1975کے بعدعام لوگوں خصوصا بچوں کے موٹاپے میں تین گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اعدادوشمار کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 1980سے اب تک 108 ملین سے بڑھ کر 422ملین ریکارڈ کی گئی ہے۔
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: