Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیٹے کی خاطر ماں جیل جانے سے بچ گئی

جج نے مؤقف سن کر عدالتی فیصلے کے خلاف سٹے آرڈر جاری کردیا۔ فائل فوٹو
سعودی عرب کی ایگزیکٹیو کورٹ نے اپنی نوعیت کا منفرد فیصلہ جاری کیا ہے جس کے تحت بیٹے کی خاطر ماں جیل جانے سے بچ گئی۔
عکاظ اخبار کے مطابق مقامی خاتون ام خالد نے سعودی شہریوں سے قرضے لیے تھے۔ عدم ادائیگی پر مقامی شہریوں نے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالتی کارروائی پر خاتون کو قرضوں کی ادائیگی تک جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا تھا۔
سعودی خاتون نے عدالتی فیصلے کے خلاف ایگزیکٹیو کورٹ سے رجوع کیا۔ 

 سعودی خاتون نے عدالتی فیصلے کے خلاف ایگزیکٹیو کورٹ سے رجوع کیا۔ فائل فوٹو

یاد رہے کہ سعودی عرب میں 2018 میں ایگزیکٹیو کورٹس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس کا کام عدالتی فیصلوں پرعمل درآمد کرانا ہے۔
ام خالد نے ایگزیکٹیو کورٹ کے سامنے تسلیم کیا کہ وہ قرض دار ہیں، لیکن وہ ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام نہیں لے رہی ہیں۔
’حقیقت یہ ہے کہ میرے مالی حالات ایسے نہیں کہ تمام قرضے فوراً ادا کرسکوں۔ اگر جیل بھیجا جاتا ہے تو اس سے قرضے فی الفور ادا نہیں ہوسکیں گے۔ مطلقہ ہوں اور میرا معذور بچہ ہے جس کی دیکھ بھال میرے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا۔‘
’اگر مجھے جیل بھیج دیا گیا تو ایسی صورت میں بچے کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔‘
ام خالد نے انسانی بنیادوں پر عدالت سے درخواست کی کہ جیل بھیجنے کے فیصلے کو معطل کیا جائے، جبکہ قرضوں کی ادائیگی کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔
ایگزیکٹیو کورٹ کے جج نے مدعا علیہا کا مؤقف سن کر جیل بھیجنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف سٹے آرڈر جاری کردیا۔
عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ مال کا تحفظ اہم ہے لیکن جان کا تحفظ اس سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ اسلامی فقہ کا آئینی اصول ہے کہ چھوٹا نقصان بڑے نقصان کی خاطر برداشت کیا جاسکتا ہے۔
جج نے اس بنیاد پر خاتون کو جیل جانے کے عدالتی حکم سے استثنیٰ دے دیا۔
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
 
                                    
 

شیئر: