Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سینیٹ کی ٹرمپ کو ایران جنگ سے روکنے کی کوشش

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی کو ہلاک کرنے کا فیصلہ جنگ روکنے کے لیے کیا گیا۔
ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے ردعمل میں امریکی سینیٹرز نے نیا بل متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کو ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کے لیے کانگریس سے منظوری لینا ہو گی۔
امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز اور سینیٹر روہت کھنہ کی جانب سے سنیچر کو جاری  بیان میں کہا گیا ہے کہ کانگریس ایسے کسی فنڈ کی منظوری نہیں دی گی جو ایران میں یا اس کے خلاف جنگی کاروائی کے لیے استعمال ہو۔
دوسری جانب امریکی صدر کے مطابق قاسم سلیمانی کو مارنے کا فیصلہ ’جنگ روکنے‘ کے لیے کیا گیا۔
سعودی عرب نے بھی بین الاقوامی برادری کو خطے میں تحفظ اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا کہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اپنی ذمہ داری نبھائے، اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے تمام اقدامات سے گریز کرے جن سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز مزید کہنا تھا کہ نیا قانون امریکی صدر کو ایران کے خلاف جنگ کے یکطرفہ فیصلے سے روکے گا۔
سینیٹرز نے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے یہ بل جلد منظور کرنے کو کہا ہے تاکہ کانگریس اپنی آئینی ذمہ داری نبھا سکے۔
سینیٹرز کے بیان کے مطابق ایک بار پھر ایسے خطرناک حالات پیدا ہو رہے ہیں جو مشرق وسطیٰ میں ایک اور تباہ کن جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔
’ایران کے ساتھ جنگ سے متعدد جانیں ضائع ہوں گی اور مزید عربوں ڈالر خرچ ہوں گے، کشیدگی بڑھے گی، اور مزید لوگ بے گھر ہوں گے۔‘
’بین الاقوامی تعلقات میں جنگ آخری حربہ ہونا چاہیے۔ اسی لیے ہمارے بانیوں نے جنگ کا معاملہ کانگریس کے ذمہ کیا تھا۔‘
اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مختصر پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی فوج نے ان کی ہدایت پر دنیا کے ‘اولین دہشت گرد‘ قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا ہے۔
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے امریکی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’جو دہشت گرد امریکیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں یا نقصان کا ارادہ رکھتے ہیں، ہم آپ کو تلاش کریں گے، ہم آپ کو تباہ کر دیں گے۔ ہم ہمیشہ اپنے سفارتکاروں، فوجیوں، تمام امریکیوں، اور اپنے اتحادیوں کا تحفظ کریں گے۔‘
 
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’سلیمانی امریکی سفارتکاروں اور فوجی اہلکاروں پر حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا، لیکن ہم نے اسے پکڑ لیا اور ختم کر دیا۔ کئی سالوں سے سلیمانی کی لیڈر شپ میں القدس فورس نے سینکڑوں امریکی شہریوں اور فوجیوں کو ہلاک، زخمی اور نشانہ بنایا۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ اب سکھ کا سانس لے سکتا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی دہشت ختم ہوگئی ہے۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ انہوں نے جنرل سلیمانی کو ہلاک کرنے کا اقدام جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کے لیے کیا ہے۔
ساتھ ہی ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی قوم کی عزت کرتے ہیں اور ایران کی موجودہ حکومت کو تبدیل کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
امریکی کانگریس ممبران نے صدر ٹرمپ کے اقدام کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما الہان عمر نے صدر ٹرمپ کے کسی غیر ملکی افسر کو ہلاک کرنے پر ’شدید غصے‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر یہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ایک اور جنگ شروع ہونے کا خدشہ ہے، جس کے نتائج سے نمٹنے کے لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی پلان نہیں۔
ڈیموکریٹ رکن رشیدہ طلیب نے کہا کہ جنگ نافذ کرنے کا اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایران کے ساتھ جنگ کی مخالفت کرنی چاہیے۔
ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا صدر ٹرمپ کا ایرانی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے کا اقدام کانگریس کی منظوری کے بغیر تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ اقدام سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی عالمی طاقتوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں