Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی قیادت، آٹھ ممالک کا محاذ

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب خطے میں کسی بھی طرح کی گرما گرمی روکنے کے لیے کوشاں ہے‘۔ ( فوٹو: واس)
سعودی عرب کی زیر قیادت مصر، اردن، سوڈان، ایریٹریا، یمن، صومالیہ اور جبوتی کا نیا محاذ قائم ہوگیا ہے۔ اسے بحر احمر اور خلیج عدن کونسل کا نام دیا گیا ہے۔
پیر کو ریاض میں بحر احمر اور خلیج عدن کے ساحلی ممالک کے وزرائے خارجہ سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے کہا ہے کہ ’ہماری آرزو ہے کہ خطے میں گرما گرمی نہ بڑھے۔ تمام فریق اشتعال انگیزی سے بچنے اور مزید گرما گرمی کو روکنے کے لیے جوضروری تدابیر کرسکتے ہوں ضرور کریں‘۔ 
اخبار 24 کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے اجلاس کے بعد صحافیو ں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہمیں خلیج اور بحر احمر میں امن و امان کی حفاظت کرنا ہے۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ’سعودی عرب خطے میں کسی بھی طرح کی گرما گرمی روکنے کے لیے انتہا درجے کوشاں ہے‘۔ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمیں اپنے علاقے میں امن و امان سے آگے عالمی امن کو درپیش خطرات پر بھی گہری نظر رکھنا ہوگی‘۔

شاہ سلمان نے بحر احمر اور خلیج عدن کے ساحلی ممالک کی کونسل کے قیام پر مبارکباد دی ہے (فوٹو: واس)

بحر احمر اور خلیج عدن کے ساحلی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل سعودی عرب اور مصر کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی تھی۔ اجلاس کے شرکاء نے اس امر پر زو ر دیا کہ علاقائی بحرانوں سے اوپر اٹھنے کے لیے زبردست جدوجہد کرنا ضروری ہے۔ 
گرما گرمی کو کم کرنے کے لیے باقاعدہ مہم چلانا ہوگی جبکہ عرب ممالک کے اندرونی امور میں عدم مداخلت اور حسن ہمسائیگی کے اصول پر مبنی علاقائی تعلقات قائم کرنا ہوں گے۔
دوسری طرف شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بحر احمر اور خلیج عدن کے ساحلی عرب و افریقی ممالک کی کونسل کے قیام پر وزرائے خارجہ کو مبارکباد دی تھی۔ کونسل کے منشور پر دستخط بھی ہوچکے ہیں۔
اجلاس میں مصر کے وزیر خارجہ سامع شکری، اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی، اریٹیریا کے وزیر خارجہ عثمان صالح، یمن کے وزیر خارجہ الحضرمی، سوڈانی کی وزیر خارجہ اسماء محمد عبداللہ، جبوتی کے وزیر امور خارجہ محمود یوسف اور صومالیہ کے وزیر خارجہ احمد عیسٰی عوض شریک ہیں۔
ملاقاتوں کے دوران وزرائے خارجہ نے بحر احمر اور خلیج عدن کے ساحلی ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے والی تدابیر پر تبادلہ خیال کیا۔
 

شیئر: