Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں ٹک ٹاک دولت کمانے کا ذریعہ

سوشل میڈیا کمپنی ہزاروں کسانوں کو ایپ کے استعمال پر ٹریننگ دے چکی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین میں مشہور سوشل میڈیا ایپ ’ٹک ٹاک‘ کا مقامی ورژن ’ڈوون‘ کسانوں کو غربت سے نکالنے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے کاشتکاروں کے لیے اپنی فصلوں کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر چڑھانا فروخت کا معروف طریقہ کار بن گیا ہے۔
ایسا ہی اتفاق چینی کسان ما گونگزو کے ساتھ ہوا جو شہد کا کاروبار کرتے ہیں اور اپنے فارم پر پیدا ہونے والے شہد کی ویڈیوز بنا کر ڈوون پر ڈالتے ہیں۔
چین میں ٹک ٹاک کے مقامی ورژن ڈوون کے 40 کروڑ فالوورز ہیں۔
ما گونگزو کو ڈوون پر سات لاکھ سے زیادہ صارفین فالو کر رہے ہیں۔
2015 میں 31 سالہ ما گونگزو نے چین کے ایک پہاڑی صوبے میں شہد کی پیداوار شروع کی جس کی فروخت سے وہ سالانہ ایک لاکھ 42 ہزار ڈالر کما لیتے تھے۔
منافع کی شرح بڑھانے کے لیے ما گونگزو کے دوستوں نے ان کو سوشل میڈیا ایپ ڈوون استعمال کرنے کا مشورہ دیا، جس کے بعد ان کا سالانہ منافع چار لاکھ سے تجاوز کر گیا۔
ما گونگزو کا کہنا تھا کہ 2018 میں انہوں نے اپنی روز مرہ زندگی کی ویڈیوز بنا کر صارفین کے ساتھ شیئر کرنا شروع کیں جس سے لوگوں نے ان کے کاروبار میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔
’لوگوں نے شہد خریدنے کے لیے مجھ سے رابطہ کرنا شروع کیا۔‘

ایپ کے استعمال سے ما گونگزو کا منافع چار لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

ما گونگزو شہد کے علاوہ خشک شکرکندی اور شکر کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔
ماگونگزو کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔
’میں سکول میں ان بچوں کو بہت زیادہ سراہتا تھا جو اپنا جیب خرچ لاتے تھے، کیونکہ میرے پاس کبھی بھی پیسے نہیں ہوتے تھے۔‘
لیکن آج ما گونگزو ایک مہنگی گاڑی کے مالک ہیں اور اتنا منافع کما چکے ہیں کہ وہ پراپرٹی خریدنے کے ساتھ ساتھ اپنے والدین اور گاؤں کے لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
’آج میں اپنے اہل خانہ کے لیے وہ ہر چیز خرید سکتا ہوں جس کی وہ خواہش رکھتے ہیں۔ میں گاؤں والوں کو ان کی پیداوار بیچنے میں مدد بھی کرتا ہوں۔ جس سے کہ مقامی معیشت کو فائدہ بھی پہنچتا ہے۔‘
ما گونگزو کا کہنا تھا کہ جب وہ پڑھائی مکمل کر کہ گاؤں لوٹے تو ہر کسی کا خیال تھا کہ وہ دیہی زندگی اپنا کر کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔  
’ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ پڑھائی اور شہر میں نوکری ہی صرف غربت سے نکلنے کا ذریعہ ہے۔‘

ما گونگزو کے سوشل میڈیا پر سات لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ما گونگزو نوجوانوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ دیہی علاقوں میں کاروبار شروع کرنا اور پیسے کمانا بالکل ممکن ہے۔
ٹک ٹاک کی بانی کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ 26،000 کسانوں کو اپنی پیداوار کی ویڈیوز بنانے کی ٹریننگ دے چکی ہے۔
چین میں اسی کروڑ سے زیادہ افراد کو اپنے سمارٹ فونز کے ذریعے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔
چین کے دیہی علاقوں میں غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والوں کے تناسب میں کمی آئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1978 میں 700 ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے رہ رہے تھے، جو 2018 میں کم ہو کر 16.6 ملین ہو گئی ہے۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کا 2020 تک غربت کے خاتمے کا ارادہ ہے۔

شیئر: