Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ ریال سے کاروبار شروع کرنے والی خاتون

نورہ الشمری کے مطابق 20 ریال میں ٹوپی فروخت کرنا ان کی پہلی کامیابی تھی، فوٹو: عکاظ نیوز
انگلش ادب میں گریجوایٹ باہمت خاتون نے اپنی محنت اور لگن سے انتہائی مختصر وقت میں معاشرے میں وہ مقام حاصل کر لیا جو اکثر لوگوں کو برسوں بعد بھی نہیں ملتا۔
نورہ الشمری نامی خاتون نے پانچ ریال سے کاروبار کا آغاز کیا تھا اور آج شاہی خاندان کے بیشتر افراد ان کے ہاتھ کی بنی ہوئی اشیاء بڑے شوق سے خریدتے ہیں۔
عکاظ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے نورہ الشمری نے بتایا کہ ’میری والدہ سلائی کڑھائی میں مہارت رکھتی تھیں، انہوں نے شروع سے ہی میری تربیت عام لڑکیوں سے ہٹ کرکی۔‘
’ہمیشہ مجھے اپنے ساتھ رکھتیں اور فارغ وقت میں مجھے اپنے ساتھ کڑھائی اور سلائی سکھایا کرتی تھیں۔‘

نورہ الشمری گرایجویشن کے بعد یونیورسٹی میں داخلہ نہ لے سکیں، فوٹو: عکاظ نیوز 

نورہ نے مزید کہا کہ ’میں والدہ کی نگرانی میں سلائی، کڑھائی میں ماہر ہو گئی، انگلش ادب میں گرایجویشن کرنے کے بعد گھریلو حالات کے باعث یونیورسٹی میں داخلہ نہ لے سکی، میں نے سوچا کیوں نہ اپنے فن کو ذریعہ معاش بنایا جائے۔‘
اپنی اسی سوچ کے تحت میں نے قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ والدہ نے میری ہمت باندھی، میرے پاس صرف پانچ ریال تھے جنہیں لے کر میں دکان پر گئی، وہاں سے تین ریال کی اُون بُننے والی سلائیاں لیں اوردو ریال کی اُون خریدی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پانچ ریال کے سرمائے سے میں نے ایک ٹوپی بنائی، اب یہ مسئلہ تھا کہ ایک ٹوپی کو کس طرح فروخت کیا جا سکتا ہے؟ میں اسی سوچ میں تھی کہ ایک سابق کلاس فیلو مجھ سے ملاقات کے لیے آئی۔ اس نے جب یہ ٹوپی دیکھی تو کہا کہ میں یہ خریدنا چاہتی ہوں، اس نے مجھے 20 ریال دیے، یہ میری کامیابی کی پہلی سیڑھی تھی جس نے میرے حوصلوں کو جلا بخشی اور میں نے ان 20 ریال سے اُون خرید کر مختلف اشیاء بنانا شروع کر دیں۔‘

نورہ نے بتایا کہ ان کے پاس پانچ  ریال تھے جن سے انہوں نے اون خریدی، فوٹو:عکاظ نیوز

نورہ نے مزید بتایا کہ ’پہلی کامیابی کے بعد کالج میں میرے بارے میں کافی طالبات کو معلوم ہو چکا تھا اور پھر انہوں نے مجھ سے اشیاء خریدنا شروع کیں اور یہ سلسلہ چلتا رہا۔‘
’مجھے وہ دن آج بھی اچھی طرح یاد ہے جب میں نے پانچ ریال کی ’اون‘ خرید کر اس کی ٹوپی بنائی تھی اور آج ایک دن میں کم سے کم پانچ ہزار ریال کا اون خریدتی ہوں۔‘
نورہ کا کہنا تھا کہ ’میرے کام کی تعریف ایوان شاہی تک پہنچی اور شاہی خاندان کے متعدد افراد نے میرے ہاتھ کی بنائی ہوئی اشیاء خریدنا شروع کیں، شاہی گھرانوں کے لیے میں منفرد انداز میں اشیاء بناتی ہوں جنہیں عام مارکیٹ میں نہیں رکھا جاتا، یہ اشیاء وہ دوسروں کو تحفے میں دینے کے لیے مجھ سے خریدتے ہیں۔‘

شیئر: