Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینٹ: ترمیمی سروسز ایکٹ کا قانون منظور

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جا سکے گی: فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے بھی سروسز چیفس کی مدت ملازمت، توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق آرمی ایکٹ، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ ایکٹ میں ترمیم کے  بلوں کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔
ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی پہلے ہی ان بلوں کو پاس کر چکی ہے۔
بدھ کو اجلاس میں سینیٹر ولید اقبال نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952، پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی ایکٹ 1961 ترمیمی بلز پر قائمہ کمیٹی دفاع کی رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔ جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کو ایوان میں شق وار منظوری کے لیے پیش کیا۔ جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے بلز کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف)، نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جماعت اسلامی کے سینیٹرز نے نشستوں پر کھڑے ہو کر بل کی مخالفت میں نعرے لگائے تاہم نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے بل پیش کرنے کی حمایت میں ووٹ دیا۔
سروسز ایکٹ ترمیمی بلز 2020اب صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیجے جائیں گے۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد سروسز ایکٹ ترمیمی بلز نافذ العمل ہوجائیں گے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔ وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں جبکہ تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی۔
ایک دن پہلے منگل کو قومی اسمبلی میں آرمی چیف اور دیگر سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیا تھا۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق وزیر دفاع پرویز خٹک پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی آرڈینیس 1961میں ترمیم کے لیے بل پیش کیا۔

ایک دن پہلے منگل کو قومی اسمبلی میں آرمی چیف اور دیگر سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

اس سے قبل پیر کو فوجی سربراہاں کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دی تھی۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن نے گزشتہ جمعرات کو آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی غیرمشروط حمایت کا فیصلہ کیا تھا جبکہ جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فوج کی مدت ملازمت میں توسیع کی قانون سازی پر مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا ہے کہ ان کی جماعت جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے۔ ’کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں، جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لیے جمہوری عمل کی پاسداری ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔

شیئر: