Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم کیو ایم کے وزیر وفاقی کابینہ سے الگ

ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے (فوٹو: سوشل میڈیا)
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا ہے کہ وہ وفاقی کابینہ سے الگ ہو رہے ہیں تاہم ان کی جماعت حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔
انہوں نے وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے علیحدگی کا اعلان اتوار کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ ان کا کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے حکومت کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے لیکن حکومت نے ایم کیو ایم سے کیے گئے معاہدے کے ایک نکتے پر بھی پیش رفت نہیں کی۔
ان کے مطابق ایم کیو ایم کے پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے تھے، ایک معاہدہ بنی گالہ اور دوسرا بہادر آباد میں ہوا تھا، جہانگیر ترین کی موجودگی میں معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ گذشتہ 50 سال سے زیادتیاں کی جا رہی ہیں۔ 
ان کے مطابق ان کے وزارت سے دستبردار ہونے کے فیصلے کا تعلق پیپلز پارٹی کی آفر سے نہیں ہے۔ 
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے ناصرف پی ٹی آئی کا حکومت بنانے میں ساتھ دیا تھا بلکہ ان کی جماعت ہر مشکل مرحلے میں حکومت کے ساتھ کھڑی رہی۔

خالد مقبول کے بقول پی ٹی آئی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے فروغ نسیم کی بطور وزیر قانون نامزدگی کے حوالے سے کہا کہ ان کی جماعت نے جو دو نام وزارتوں کے لیے دیے تھے ان میں فروغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا تاہم ’ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی۔‘
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے ایک نجی ٹی وی جیو کو ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ سے علیحدگی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایم کیو ایم کے تحفظات دور کریں گے، ایم کیو ایم ایک اہم اتحادی جماعت ہے اور رہے گی۔‘
انہوں نے یہ بی کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے اپنا استعفیٰ براہ راست حکومت کو نہیں بھیجا۔
فردوس عاشق اعوان کے بقول کراچی کو دنیا کے بہترین شہروں کی طرح سہولیات دینا وزیراعظم کا وژن ہے۔

شیئر: