Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آٹا 70 روپے کلو لیکن آپ نے گھبرانا نہیں‘

سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم کے نوٹس کو بھی طنز کا نشانہ بنایا ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے مسلسل تنقید کا سامنا ہے، اشیائے ضرورت خصوصاً آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے سوشل میڈیا صارفین کو بھی مجبور کر دیا ہے کہ وہ سیاسی اور تفریح پر مبنی گفتگو اور ٹرینڈز کے بجائے مہنگائی کو موضوع گفتگو بنائیں۔
گذشتہ چند روز کے دوران تیسری مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ پاکستانی ٹائم لائنز پر مہنگائی کسی ٹرینڈ کے بننے اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف غم و غصہ کے اظہار کی وجہ بنی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین آٹے سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا ماضی سے تقابل کرتے ہوئے نا صرف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ حکومتی نعرے دو نہیں ایک پاکستان کو الٹ کر ایک نہیں دو پاکستان سے تعبیر کرتے رہے۔
کری ایٹو خدیجہ نامی صارف نے لکھا کہ ’ ان دنوں مہنگائی عروج پر ہے، غریب بھوک کے ہاتھوں موت کا شکار ہو رہا ہے لیکن کسے پروا ہے؟
کچھ صارف ایسے بھی تھے جنہوں نے حکومتی سطح پر مزدور کے لیے مقرر کردہ کم سے کم اجرت ساڑھے 17 ہزار کا حوالہ دیتے ہوئے انتہائی ضروری اخراجات کی تفصیل بیان کی ہے۔ آمدن اور اخراجات کے گوشوارے بتاتے ہیں کہ پانچ تا چھ افراد پر مشتمل گھرانے کا کم سے کم ماہانہ خرچ 50 ہزار روپے سے زائد بن جاتا ہے۔
حسیب احمد نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’مہنگائی کی نئی لہر ملک بھر میں ہے۔ لاہور میں آٹے کی فی کلو قیمت میں چھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پرانے پاکستانی میں فی کلو 40 روپے کا اور نئے پاکستان میں 70 روپے کلو ہو چکا ہے، بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔‘
حکومت کو غریب کا آٹا کھا جانے کا ذمہ دار ٹھہرانے والے سوشل میڈیا صارفین وزیراعظم عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ صارفین مختلف اوقات میں آٹے اور چینی کی قیمتیں بڑھنے پر وزیراعظم کے لیے گئے نوٹسز کا حوالہ دیتے ہوئے طنز کرتے رہے کہ حکومت کا کام صرف نوٹس لینا رہ گیا ہے۔ ایسا کرنے والے ان کی ماضی کی تقریروں کے کلپس بھی شیئر کرتے رہے۔
سوشل میڈیا کی گفتگو کے دوران سیاسی مخالفین کا ایک دوسرے پر غصہ اتارنا بھی معمول ہے۔ اس دوران نا مناسب الفاظ اور جملوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے تاہم عام سوشل میڈیا صارف اس انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
مارکیٹ میں دستیاب آٹے کی مختلف اقسام، دو اعشاریہ پانچ، فائن، چکی والے اور برانڈڈ آٹے کی قیمتوں میں گذشتہ چند ماہ کے دوران متعدد بار اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی سے متعلق رپورٹس کے مطابق گذشتہ ایک برس میں آٹے کی مجموعی قیمت میں 23 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی مڈل اور اپر مڈل کلاس کو بھی متاثر کر رہی ہے، فوٹو: سوشل میڈیا

آٹے کی بڑھتی قیمتوں کے بعد مارکیٹ میں دستیاب 20 کلو آٹے کا تھیلا 15 کلو کا کر دیا گیا ہے۔
وفاقی ادارہ برائے شماریات کے مطابق دسمبر 2019 میں سالانہ تناسب سے عمومی مہنگائی کی شرح 12 اعشاریہ چار فیصد تھی۔ کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ 16 اعشاریہ نو فیصد رہی تھی۔ کنزیومر پرائس انڈیکس میں دسمبر 2018 کے مقابلے میں 12 اعشاریہ 42 فیصد اضافہ رپورٹ کیا گیا تھا۔

شیئر: