Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وکلا تنظیم کا ممبران سے مذہب کے اقرار ناموں کا مطالبہ

بار کے مطابق مذہبی اقرار نامہ جمع نہ ہونے پر رکنیت معطل کر دی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وکلا تنظیم اسلام آباد بار ایسوسی ایشن (آئی بی اے) نے اپنے تمام ارکان سے مذہب کا اقرار نامہ طلب کیا ہے۔
اس ضمن میں آئی بی اے کی جانب سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’تمام ارکان مذہب کا اعلامیہ جمع کروائیں، اور مسلمان ممبران ختم نبوت کا حلف نامہ بھی جمع کروائیں۔‘
بار ایسوسی ایشن کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ مذہبی اقرار نامہ جمع نہ کروانے والے ارکان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔

مذہب کے اقرار نامے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس حوالے سے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد ظفر کھوکھر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد بار کے دروازے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے وکلا کے لیے کھلے ہیں۔
انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’ہم نے ایک کالم کا اضافہ اس لیے کیا ہے تاکہ تمام ارکان اپنا مذہب ڈیکلئیر کریں کہ وہ مسلمان ہیں، غیر مسلم ہیں یا قادیانی لاہوری گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔‘
’اسلام آباد بار کا نوٹس قانون سے بالاتر ہے‘
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید امجد شاہ کا کہنا ہے کہ ’وکلا تنظیمیں بار کونسل ایکٹ 1973 کی بنیاد پر کام کرتی ہیں اور اس ایکٹ کے تحت مذہب کی بنیاد پر کسی قسم کی تقسیم کی اجازت نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قانون کے مطابق کوئی بھی شخص جو پاکستان کا شہری ہے، بار کا رکن بن سکتا ہے اور الیکشن میں حصہ لے سکتا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔‘

’اگر کوئی ایسوسی ایشن مذہب کی بنیاد پر کسی ممبر کی رکنیت معطل کرتی ہے تو لائسنس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سید امجد شاہ کہتے ہیں کہ آئی بی اے کی جانب سے مذہب کے اقرار نامہ کا مطالبہ کرنا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا ہے۔ ’میں سمجھتا ہوں کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کا یہ نوٹس ان کے قانونی اختیار سے تجاوز ہے۔ اس قسم کا اقدام نہیں کرنا چاہیے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے والے ایک وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’قانون کے مطابق کوئی بھی ضلعی ایسوسی ایشن اس طرح کے اقرار نامہ کا مطالبہ نہیں کر سکتی۔ وکلا کو لائسنس دینے والا ادارہ بار کونسل ہوتا ہے اگر کوئی ایسوسی ایشن مذہب کی بنیاد پر کسی ممبر کی رکنیت معطل کرتی ہے تو لائسنس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘

شیئر: