Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ’یونیورسٹی تعلیم مفت رہے گی‘

طلبہ کو سکالر شپ بھی بند نہیں ہوگا۔فوٹو: ٹوئٹر
 سعودی عرب کے وزیر تعلیم ڈاکٹر محمد آل الشیخ نے کہا ہے کہ ’ سعودی عرب میں یونیورسٹی تعلیم مفت ہے اور رہے گی۔ یونیورسٹی کی مفت تعلیم منسوخ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ طلبہ کو سکالر شپ بھی دیتے رہیں گے۔ یہ سلسلہ بھی بند نہیں ہوگا‘۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق ٹی وی چینل ’روتانا خلیجیہ‘ کے خصوصی پروگرام ’فی الصورة‘ (منظر نامہ) میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم کا کہنا تھا ’وزارت کا مقصد وطن عزیز کے مستقبل کے معمار تیار کرنا ہے۔ وزارت تعلیمی پالیسیوں ، اصلاحات اور ارتقا کی ذمہ دار ہے‘۔
 ’تعلیم کاشعبہ بہت وسیع ہے۔ ملک کے پچاس فیصد عوام کے مفادات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔70لاکھ طلبہ سکولوں اوریونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔ ایک لاکھ 70ہزار طلبہ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم لے رہے ہیں‘۔

 تعلیم کے شعبے سے منسلک اہلکاروں کی تعداد دس لاکھ  ہے۔فوٹو: ٹوئٹر

 تعلیم کے شعبے سے منسلک اہلکاروں کی تعداد دس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
وزیرتعلیم نے مزید کہا’ وزارت تعلیم انتظامی اور قانونی ڈھانچوں میں اصلاحات لا رہی ہے۔ کورسز میں ردوبدل کررہی ہے۔ہمارا مقصد تعلیم کا معیار بلند کرنا اور تعلیم کے ذریعے ملک وقوم کے معمار ٹھوس بنیادوں پر تیارکرنا ہیں‘۔
وزیر تعلیم نے بتایا ’ نصاب تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہماری پہلی ترجیح ہے۔ ایسی نسل تیار کرنا چاہتے ہیں جو مستقبل کے تقاضے پورے کرسکے‘۔
’ آنے والی نسل گزشتہ بیس برس کی نسل سے یکسر مختلف ہوگی۔نصاب تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں دو برس سے زیادہ نہیں لگیں گے‘۔

۔70لاکھ طلبہ سکولوں اوریونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔فوٹو: ٹوئٹر

وزیر تعلیم نے مزید کہا’ ابھی تک وزارت تعلیم نے یہ طے نہیں کیاکہ رمضان المبارک میں امتحان کب اور کس وقت شروع ہوں گے۔ یقینا ایسے وقت ہی کا انتخاب کیا جائے گا جو طلبہ اور ان کے سرپرستوں کے لیے موزوں ہوگا‘۔
وزیر تعلیم نے اعتراف کیا کہ ہمارے یہاں ایک بڑی غلطی مسلسل ہورہی ہے۔وہ ہے کہ ہم ثانوی کے سو فیصد طلبہ کو ایسی تعلیم دیتے ہیں جس کی بدولت وہ یونیورسٹیوں میں داخلے لے سکیں۔
 ’زمینی حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے 80 فیصد یونیورسٹیوں میں داخلے لیتے ہیں۔ان میں سے 80 فیصد نظریاتی اور ادبی مضامین کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔یہ پورا منظر نامہ سعودی لیبر مارکیٹ کے بالکل برخلاف ہے‘۔

شیئر: