Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تارکین کی فیسوں پر نظر ثانی ضروری ہے‘

تجزیہ نگاروں نے بلدیاتی کونسلوں کی خدمات فیس پر نظر ثانی کامطالبہ کیا۔ فوٹو الاقتصادیہ
ریاض اکنامک فورم نے مفصل جائزے کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ تارکین پر مختلف قسم کی فیسوں پر نظر ثانی کی جائے۔ یہ فیسیں ملک کے تجارتی اور صنعتی ماحول پر اثر انداز ہورہی ہیں۔ اکنامک فورم کا اجلاس جمعرات کو اختتام پذیر ہوگیا۔
الاقتصادیہ کے مطابق ریاض اکنامک فورم میں ’ملکی مالیاتی اصلاحات اور سعودی عرب میں اقتصادی ترقی پر ان کے اثرات ‘ کے عنوان سے جائزے پر بحث کی گئی ہے۔ یہ جائزہ معاون وزیر خزانہ برائے عالمی مالیاتی امور و مالیاتی پالیسی عبدالعزیزالرشید کی قیادت میں تیار کیا گیا ہے۔
یہ جائزہ فورم کے سامنے آل عباس نے پیش کیا۔ جائزے پر بحث میں سینٹر برائے مشاورت کے سربراہ محمد العمران اورعبدالمحسن الفارس شریک رہے۔

 

جائزے میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ملکی ملازمین ان کے اہل و عیال اور ان کے ہمراہ اعزہ و کارکنان سے لی جانے والی فیسوں، مقامی خدمات فیس اور ویزوں کی فیس پر نظر ثانی ضروری ہے۔ 
جائزہ نگاروں نے توجہ دلائی ہے کہ یہ ساری فیسیں چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کی کارکردگی اور صنعت و تجارت کے ماحول پر منفی اثرات ڈال رہی ہیں۔ خصوصاً غیر ملکی کارکنان پر جو فیس مقرر کی گئی ہے اس کا برا اثر پڑ رہا ہے۔
تجزیہ نگاروں نے بلدیاتی کونسلوں کی خدمات فیس پر نظر ثانی کامطالبہ کرتے ہوئے توجہ دلائی ہے کہ حد سے زیادہ فیسیں نہ مقرر کی جائیں اور فیس مقرر کرنے کے سلسلے میں اندھادھند طریقہ کار اختیار نہ کیا جائے۔ غیر منصفانہ مسابقت کو بھی کنٹرول کیا جائے.

 سعودی حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں نجی اور سرکاری شعبوں کے ساتھ مل کر بھاری تبدیلیاں کی ہیں۔ فوٹو الاقتصادیہ 

سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اکنامک فورم نے مملکت میں مالی اصلاحات سے متعلق متعدد سفارشات پیش کی ہیں۔
معاون وزیر خزانہ عبدالعزیزالرشید نے بتایا کہ سعودی حکومت نے گزشتہ تین برسوں کے دوران نجی اور سرکاری شعبوں کے ساتھ مل کر بھاری تبدیلیاں کی ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس میں حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں اقتصادی شرح نمو براہ راست سرکاری اخراجات سے جڑی ہوئی ہے۔
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: