Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا میں چھوٹے چھوٹے پاکستان بن رہے ہیں‘

 دہلی کے شاہین باغ میں کئی ہفتوں سے جاری خواتین کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں آٹھ فروری سے انتخابات کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے جہاں لگ بھگ تمام سیاسی جماعتیں انڈین شہریت کے نئے قانون کو غلط یا صیح قرار دینے کی کوشش میں ہیں۔ 
دوسری طرف انڈین میڈیا میں سیاسی جماعت ’عام آدمی پارٹی‘ سے حکمران جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ میں شامل ہونے والے سیاسی رہنما کپل مشرا کے بیان پر ایک ہنگامہ برپا ہے جس میں انہوں نے اس الیکشن کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک مقابلے سے تشبیح دی ہے۔
 دہلی کے شاہین باغ میں کئی ہفتوں سے جاری خواتین کے احتجاجی مظاہرے کو مثال بناتے ہوئے کپل مشرا نے کہا ہے کہ ’انڈیا میں شاہین باغ طرز کے چھوٹے چھوٹے پاکستان بن رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ دہلی کے شاہی باغ میں گذشتہ کئی ہفتوں سے خواتین کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے جس میں وہ شہریت کے قانون میں ترمیم کی مخالفت کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ انڈیا میں شہریت کے قانون میں ترمیم کے بعد مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم انڈیا کے سیکولر آئین پر حملہ ہے، جبکہ انڈین حکومت نے کہا ہے کہ یہ قانون کسی شہری کی شہریت واپس لینے کے لیے نہیں بلکہ دینے کے لیے ہے۔
یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب ایک ٹویٹ میں بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے کہا کہ ’انڈیا بمقابلہ پاکستان، آٹھ فروری، انڈیا اور پاکستان دہلی کی گلیوں میں ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔

انڈیا کے الیکشن کمیشن نے کپل مشرا کی ٹویٹ پر نوٹس لیتے ہوئے ان کے اکاؤنٹ کو ٹوئٹر سے ہٹانے کی اپیل کی۔
کپل نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے ملک میں ’شاہین باغ طرز کے چھوٹے چھوٹے پاکستان بنا دیے ہیں۔‘
واضح رہے کہ انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ انڈین شہریت کے ترمیمی قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں بسنے والے غیر مسلموں کو انڈیا کی شہریت دی جائے گی اور اگر نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ (این آر سی) کا قانون آتا ہے، جیسا کہ آسام میں ہوا، تو ہندوؤں سمیت سب کو یہ ثبوت دینا ہوگا کہ وہ انڈیا کے مستقل رہائشی ہیں۔
انڈیا میں شہریت کے ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرے کئی ہفتوں سے جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور متعدد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بی جے پی کی مخالف سیاسی جماعتیں اسے سیکولر انڈین آئین پر حملہ قرار دیتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

حکمران جماعت بے جے پی کا کہنا ہے کہ اس قانون کے تحت انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں بسنے والے غیر مسلموں کے لیے ہے تاکہ وہ انڈیا کی شہریت حاصل کر سکیں۔ تاہم بی جے پی کی مخالف سیاسی جماعتیں اسے سیکولر انڈین آئین پر حملہ قرار دیتی ہیں۔

شیئر: