Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ رہا کر دیے گئے

پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے سات سے آٹھ رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
اسلام آباد پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد رات گئے رہا کر دیا ہے تاہم ان کے ساتھ گرفتار کیے گئے 29 کارکنوں میں سے کئی تاحال زیرحراست ہیں۔ 
رہائی کے بعد محسن داوڑ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ وہ پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور دیگر ساتھیوں کی رہائی کے لیے لائحہ عمل تیار کریں گے۔
اس سے قبل منگل کی شام پی ٹی ایم کے رہنما محمد ادریس نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور دیگر کارکنوں کے ساتھ ساتھ علی وزیر کو بھی گرفتار کیا ہے۔
تاہم اسلام آباد پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے سات سے آٹھ رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم ان میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر شامل نہیں ہیں۔
خیال رہے پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے منگل کے روز اسلام آباد میں منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا۔
اس احتجاج میں پی ٹی ایم کے کارکنوں سمیت رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر بھی شریک تھے۔ 
پی ٹی ایم رہنماؤں سمیت عوامی ورکرز پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عصمت شاہجہان، عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر عمار رشید اور دیگر کارکنوں کو بھی اسلام‌ آباد پریس کلب کے باہر سے مظاہرے کے دوران پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جس کی عوامی ورکرز پارٹی نے مذمت کی ہے۔
پی ٹی ایم رہنما محمد ادریس کے مطابق اسلام آباد پولیس نے پریس کلب کے باہر پی ٹی ایم کے احتجاج کرنے والے کارکنوں پر کریک ڈاون کیا اور متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم پر امن احتجاج کر رہے تھے جب اچانک پولیس نے پکڑ دھکڑ شروع کردی، پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی جارہی نہ ہی اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ تھا جو پر امن لوگوں کو یوں گرفتار کیا گیا۔

پی ٹی ایم رہنماؤں کی گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی جا رہی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

تھانہ کوہسار پولیس کے رفعت اللہ کے مطابق ’پی ٹی ایم کے چند کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا ریکارد ابھی درج ہورہا ہے۔‘
تاہم تھانہ کوہسار پولیس کی جانب سے گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی جارہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے محسن داوڑ اور علی وزیر کی گرفتاری کی مذمت کی ہیں۔ بلاول نے ٹوئٹر پر لکھا کہ’میں منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے اپنے قومی اسمبلی کے ساتھیوں محسن داوڑ اور علی وزیر اور دوسروں کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔ حکومت کے مفاد میں ہے کہ وہ آئین کی پاسداری کے اپنے حلف کو یاد کریں۔ پرامن احتجاج جرم نہیں ہے۔‘
پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو پولیس نے پیر کے روز پشاور سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
منظور پشتین کے وکیل کی جانب سے پی ٹی ایم کے رہنما کی ضمانت کی درخواست بھی کی گئی تھی جسے منگل کے روز عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔

شیئر: