Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمر عبداللہ کے لیے تحفے پر ناپسندیدگی

سوشل میڈیا پر وائرل تصویر میں عمرعبد اللہ سفید داڑھی میں بوڑھے نظر آرہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرس کے سربراہ عمر عبداللہ گذشتہ سال انڈیا کی جانب سے ریاست کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔
حال ہی میں ان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائر ہو گئی تھی۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمر عبداللہ جو کہ نظر بندی سے پہلے کلین شیو تھے اب لمبی سفید داڑھی میں بوڑھے نظر آرہے ہیں اور ان کا پس منظر برف سے ڈھکا ہوا ہے۔
اس تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے حکمران جماعت بی جے پی کے تامل ناڈو یونٹ نے عمر عبداللہ کو مبینہ طور پر بھیجے گئے تحفے کی رسید شیئر کی ہے۔ شیئر کی گئی رسید میں سات ڈسپوز یبل ریزرز کو دیکھا جا سکتا ہے۔
بی جی پی تامل ناڈو کے ٹوئٹر ہینڈل پر ایمازون پر دیے گئے آرڈر کی کاپی شیئر کر کے لکھا گیا ہے کہ ’ڈیئر عمر عبداللہ آپ کو اس حالت میں دیکھنا بہت زیادہ تکلیف دہ ہے جبکہ آپ کے اکثر کرپٹ دوست باہر زندگی انجوائے کر رہے ہیں۔ مہربانی کرکے ہمارے پرخلوص تحفے کو قبول فرمائیں اگر اس سلسلے میں مزید کسی مدد کی ضرورت ہو تو کانگریس سے رابطہ کریں۔‘
گو کہ تھوڑی دیر بعد اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا تاہم اس سے قبل ہی کئی ٹوئٹر صارفین نے بی جے پی کی اس ٹویٹ پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما اور ترجمان منیش تیواری نے لکھا کہ ’اگر بی جے پی کے نئے صدر، جن کا تعلق ہماچل پردیش سے ہیں، میں رتی برابر بھی معقولیت اور احساس ہے جو کہ میرے خیال سے ہیں تو اس طرح کے ناپسندیدہ ٹویٹ لکھنے والے کو برطرف کریں۔‘

رشی سوری نامی صارف نے لکھا کہ ’کوئی اتنا بے حس اور نفرت کا پرچارک کیسے ہو سکتا ہے۔ اس سے مجھے دھچکا لگا کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت اس قسم کے بیانیے کو فروع دے رہی ہے۔ کم ازکم یہ شرمناک ہے۔‘
اروند گناسکر نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’یہ دیکھیے ٹی این بی جے پی انتہائی بے حس، یہ اکاؤنٹ کسی جماعت کی آفیشل ہینڈل سے زیادہ ایک ٹرول کا لگتا ہے۔‘
خیال رہے انڈیا کا زیر انتظام کشمیر گذشتہ سال 5 اگست سے سخت پابندیوں کی زد میں ہے۔ جب حکمران جماعت بی جے پی کی حکومت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا ہے تب ریاست میں ذرائع نقل و حرکت اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کی گئی اور سیاسی کارکنوں اور علیحدگی پسند جماعتوں کے رہنماؤں کو گرفتار اور نظر بند کیا گیا۔

حال ہی میں انڈیا نے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی جزوی طور پر ہٹا دی ہے۔
عمر عبداللہ ان سینکڑوں کشمیری سیاستدانوں اور کارکنوں بشمول سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور علیحدگی پسند جماعتوں کی لیڈرشپ میں سے ہیں جنہیں 5 اگست کے بعد گرفتار یا نظر بند کر دیا گیا تھا۔
جب گذشتہ ہفتے عمر عبداللہ کی لمبی داڑھی والی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تو بہت سارے صارفین نے ان کی نظر بندی پر شدید تنقید کیں۔

عمر عبد اللہ کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے ٹویٹ کی تھی کہ ’اس تصویر میں، میںعمر عبداللہ کو پہچان نہیں سکی۔‘
خیال رہے کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں اور نظر بندیوں پر اقوام متحدہ، امریکہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی تنقید کی تھی۔

شیئر: