Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: سعودی ناموں سے منسوب دکانیں

مذہبی مقامات کے نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ ان سے واقف ہیں، فوٹو: اردونیوز
مذہبی عقیدت یا سعودی عرب سے اُنسیت ۔۔۔ پشاور میں بے شمار دکانوں کے نام سعودی عرب کے شہروں اور مختلف تاریخی مقامات کے نام پر ہیں جس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ یہ ایک اسلامی ملک ہے اور مسلمانوں کے زیادہ تر تاریخی اور مذہبی مقامات سعودی عرب میں ہی ہیں اور لوگ یہ سمجتھے ہیں کہ اپنی دکانوں، ہوٹلوں اور دیگر دکانوں پر اسلامی نام رکھنے سے ان کے کاروبار میں خیر و برکت بھی ہوتی ہے۔
تاجروں نے سعودی عرب کے شہروں اور مقامات کے نام کیوں رکھے؟

دکانداروں کا کہن اہے کہ مقدس نام رکھنے سے کاروبار میں برکت ہو گی، فوٹو: اردونیوز

چمکنی پشاور کے رہائشی افضل جلیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’زیادہ تر وقت انہوں نے سعودی عرب میں گزارا ہے جہاں پر وہ گاڑیوں کی ورکشاپ میں سپرے کا کام کرتے تھے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’پیسے جمع کر کے اور واپس اپنے ملک پاکستان آ کراپنے علاقے میں انہوں نے ورکشاپ کھولی جس کا نام بھی اسی پر رکھا جس سے ان کو وہ پرانا وقت یاد آتا ہے جو بہت اچھا گزرا تھا۔‘
اسی طرح مدینہ اليکٹرانک اینڈ موبائل سینٹر کے مالک نعمان شاہ نے بتایا کہ ’دکان کا نام مدینہ اس لیے رکھا ہے کیونکہ مدینہ مسلمانوں کے لیے ایک مقدس شہر ہے اور وہاں پر جانا ہر کسی کی دلی خواہش ہوتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس بابرکت جگہ کے ساتھ اپنے پیار کا اظہار کرنے اور ان جگہوں کے نام رکھنے سے ان کے کاروبار میں خیر و برکت بھی ہو گی۔‘

ایک دکاندار نے سعودی عرب میں رشتہ دار ہونے کی وجہ سے دکان کا نام الحرمین رکھا، فوٹو: اردونیوز

صدر بازار پشاور میں الحرمین کے نام سے منسوب جیولری کی دکان کے مالک اختر حسین نے بتایا کہ ’ان کے زیادہ تر رشتہ دار سعودی عرب اور دبئی میں رہائش پذیر ہیں اس لیے ان کے بڑوں نے اس دکان کا نام ’الحرمین‘ رکھ دیا جس سے اپنائیت محسوس ہوتی ہے۔
پشاور میں قریباً ہر مارکیٹ میں دو تین دکانوں کے نام تو سعودی عرب کے شہروں کے ناموں سے ہی پہچانے جاتے ہیں کیونکہ خیبر پختونخوا کے زیادہ تر لوگ سعودی عرب یا خلیجی ممالک میں اپنا کاروبار کرتے ہیں یا محنت مزدوری کے لیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ ان ناموں سے واقف ہیں۔
پشاور صدر میں مکہ جنرل سٹور یا مدینہ دوا خانہ کی طرح کئی اور نام بھی ہیں جیسا کہ پانچ ریال مارٹ جہاں پر ہر چیز پانچ ریال میں فروخت ہوتی ہیں۔
اسی حوالے سے گولڈ سینٹر کے صدر فیض اللہ خان صراف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دنیا میں ہر کوئی اپنی جگہوں کا نام رکھ لیتا ہے جیسے کہ ون ڈالر یا ون پاؤنڈ شاپ کے نام مشہور ہیں جو اپنے حساب سے چل رہے ہیں۔‘
یہاں پشاور میں لوگوں نے اپنی دکانوں پر سعودی عرب یا مذہبی مقامات کے نام اس لیے رکھے ہے کیونکہ ان کا نظریہ ہے کہ اسلامی نام رکھنے سے ان کو فائدہ اور دلی سکون ملتا ہے چونکہ سعودی عرب اسلامی ملک ہے اور مسلمانوں کے زیادہ تر تاریخی مقاما ت بھی وہاں پر ہیں جس کی وجہ سے لوگ سعودی عرب کے شہروں کا نام رکھتے ہیں۔

شیئر: